News Details

28/02/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا ہنگامی ا جلاس

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا ہنگامی ا جلاس پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائزہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بزدل دشمن پر واضح کیا ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ نہیں چاہتے، اپنا دفاع کرینگے ،پولیس ، رضا کاروں اور طلبا سمیت پوری قوم ملک کے دفاع کیلئے پرعزم ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات، جماعتیں اور ادارے قومی سالمیت کیلئے ایک پیج پر ہیں،بھارت کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو، ہم دندان شکن جواب دینگے۔ روایتی اور غیر روایتی جنگی حربوں کیلئے تیار ہیں، جس نوعیت کا خطرہ سامنے آئیگا مناسب جواب دینگے۔ ہمارے لئے نئی بات نہیں ، پورا پختون بلٹ کئی عشروں سے حالت جنگ میں رہا، ہم ہر وقت تیار ہیں۔دشمن کی خواہش جنگ ہے ہماری خواہش امن ہے، ہمیں جنگ کی تباہی کا علم ہے مگر دشمن کو مایوس نہیں کرینگے۔وزیراعلیٰ نے تمام صوبائی اداروں کو ہمہ وقت چوکس رہنے کی ہدایت کا اعادہ کرتے ہوئے سیکورٹی اور ہنگامی اخراجات کیلئے وسائل جاری کرنے کی اجازت بھی دیدی۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی سیکورٹی کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار بڑھ جاتا ہے۔ تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے حکمت عملی وضع کریں ہم نے دشمن کی طرف سے ممکنہ مذموم سرگرمیوں کو عملی طور پر ناکام بنانا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء ، مشیروں ، معاونین خصوصی ، چیف سیکرٹری ، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ کابینہ کو وزیراعلی کی ہدایت پر ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ تمام ادارے مستعد ہیں، افواج بارڈر پر چوکس ہیں اور رپلیسمنٹ شروع ہیں۔ محکمہ خزانہ نے فوری نوعیت کے درکار وسائل جاری کر دیے ہیں، تمام محکموں کا پلان عمل درآمد کیلئے تیار ہے۔صحت سمیت تمام سماجی خدمات بجلی وغیرہ پر کام ایمرجنسی بنیادوں پر جاری ہے ۔وزیراعلیٰ نے صوبائی محکموں اور اداروں کی تیاری اور عزم پر اطمینان کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ ہم کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتے ہم نے امن کیلئے ایک طویل جنگ لڑی ہے تا ہم دشمن کی مکاری اور دراندازی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور تیار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو جنگی بخار کا مضبوط انجکشن لگ چکا ہے۔ امید ہے اسے جلد ہوش آجائیگا۔ہماری قوم میں حب الوطنی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے، دشمن کو اپنی صفوں میں گھسنے نہیں دینگے۔ عوام اپنے علاقوں میں لوگوں کی شناخت پر نظر رکھیں ۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ فائر بریگیڈ اور پانی کے انتظامات کے ساتھ ہیوی مشینری بھی تیار رکھیں۔ انفراسٹرکچر، ریلوے اور مواصلات کی حفاظت پر نظر رکھیں۔ معاشرے کے غیر محفوظ طبقے کا خاص خیال رکھیں، حادثے کی صورت میں متاثرین کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے انتظامات مکمل ہونے چاہئے۔ وزیراعلی نے کہا کہ اندرونی سیکورٹی میں پولیس اورد یگر اداروں کا کرداربڑھ جاتا ہے،پولیس ، ایف سی ، مسلح افواج اور دیگر محکمے باہمی تعاون سے کام کریں۔ محمود خان نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں میں زیادہ محتاط اور عملی اقدامات کرنے ہیں، الرٹ لیول کو بڑھانا ہے۔ ہم نے عملی طور پر دشمن کی مذموم سرگرمیوں کو ناکام بنانا ہے۔جو لوگ مسئلے پیدا کرتے ہیں ان سے نمٹ لینگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پولیس ، کمشنرز، ڈی سیز وغیرہ ہر سطح پر اجلاس کرلیں، تیاری اعلیٰ سطح کی ہونی چاہئے۔وزیر اعلی نے سیکیورٹی اور ایمرجنسی کے لیے وسائل جاری کرنے کی ہدایت کی انہوں نے 80 ملین روپے ریلیف فنڈز خرچ کرنے کی اجازت دی اور کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو ناگزیر اخراجات کے لیے وسائل مہیا کریں گے۔ضم شدہ اضلاع میں برج فنانسنگ کریں گے،ایک ارب روپے جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضروری اخراجات کئے جائیں اور غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کیا جائے، انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سٹریٹجک کمیونیکیشن کمیٹی میں جامع پلان ہونا چاہہے،تمام جہتیں کور ہونی چاہییں۔کمیونیکیشن سائنس میں پروفیشنل اور ماہرین کو شامل کرنا ہوگا، عوام کو اعتماد اور تحفظ کا پیغام ملنا چاہئے ۔ حکومتی مؤقف محکمہ اطلاعات کے ذریعے جانا چاہیئے، ہر کوئی اپنے طور پر کوئی پیغام جاری نہ کرے۔