News Details

03/04/2019

خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) میں اصلاحات ، آئندہ پانچ سالوں یعنی 2018-19 سے مالی سال 2022-23 تک سالانہ کولیکشن بتدریج 50 ارب روپے تک لے جانے کا ہدف مقرر

خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) میں اصلاحات ، آئندہ پانچ سالوں یعنی 2018-19 سے مالی سال 2022-23 تک سالانہ کولیکشن بتدریج 50 ارب روپے تک لے جانے کا ہدف مقرر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے موثر اور بہترین ٹیکسیشن سسٹم کے ذریعے صوبے کے مالی وسائل میں اضافہ کیلئے تمام تر کاوشیں بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے اور کہاکہ کیپرا کی طرف سے مقرر کئے گئے اہداف کے حصول کیلئے عملی اقدامات کئے جائیں ۔یہ ہدایات اُنہوں نے گذشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں کیپرا کی طرف سے دی گئی بریفینگ کے دوران جاری کیں۔ صوبائی وزیر برائے خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی ، سیکرٹری خزانہ شکیل قادر، ڈی جی کیپرا اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی میں اصلاحات اور اُس کے نتیجے میں اتھارٹی کی کارکردگی میں اضافے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ فروری 2019 ء تک دیگر ٹیکس ایجنسیوں کے مقابلے میں کیپرا کی کارکردگی 54 فیصد بہتر رہی ہے ۔ کیپرا کے مقابلے میں دیگر ٹیکس ایجنسیز کی ٹیکس وصولی کی شرح کم رہی ہے جن میں بورڈ آف ریونیو 25 فیصد ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول 16 فیصد اور ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی پانچ فیصد رہی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آئندہ پانچ سالوں یعنی 2018-19 سے مالی سال 2022-23 تک سالانہ کولیکشن بتدریج 50 ارب روپے تک لے جانے کا ہدف ہے ۔ رواں سال بغیر ٹیلی کام ٹیکس کے 11 ارب روپے جمع ہونے کی توقع ہے جبکہ مالی سال 2019-20 ء کے دوران 20 ارب روپے جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے بشرطیکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ٹیلی کام سروسز پر سیلز ٹیکس بحال کر دیا جائے ۔وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ اصلاحات کے نتیجے میں ماہانہ اوسط کولیکشن میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے ،جولائی2018 ء سے نومبر2018 کے دوران بغیر ٹیلی کام ٹیکس کے اوسط ماہانہ کولیکشن 750 ملین روپے تھی جبکہ اصلاحات کے بعد نومبر 2018ء سے مارچ2019 ء کے دوران بغیر ٹیلی کام ٹیکس کے اوسط ماہانہ کولیکشن 857 ملین روپے رہی۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ مئی 2018 ء میں ٹیلی کام سروسز پر سیلز ٹیکس کی معطلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلاء کو کم کرنے کیلئے کیپرا نے موثر اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔ یہ امر اس حقیقت سے عیاں ہوتا ہے کہ سابقہ مالی سال کے دوران ٹیلی کام ٹیکس سمیت مجموعی ٹیکس کولیکشن 7.59 ارب روپے رہی جبکہ اس کے مقابلے میں رواں مالی سال cellular telecom tax کے بغیر 7.17 ارب روپے جمع کئے گئے ۔ اصلاحات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ کیپرا کو محکمہ خزانہ کے انتظامی کنٹرول کے تحت لایا گیا ہے ، 2023تک ٹیکس کی سالانہ کولیکشن کا ہدف حاصل کرنے کیلئے پلان تیار کیا گیا ہے جس پر عمل درآمد شروع ہے ۔ علاوہ ازیں اتھارٹی کی کارکردگی کا ماہانہ جائزہ بھی شروع کیا گیا ہے ۔ اصلاحاتی عمل چار بنیادی عناصر پر مشتمل ہے جن میں رجسٹریشن میں اضافہ ، انفورسمنٹ کی بہتری ، ٹیکس ادا کرنے والوں کیلئے آگاہی اور سہولت اورتنظیمی استعداد میں اضافہ شامل ہیں۔ اجلاس میں میڈیا کے ذریعے عوامی آگاہی مہم کے اجراء کی ضرورت سے بھی اتفاق کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ریونیو جمع کرنے کے مجوزہ اہداف حاصل کرنے کیلئے بھر پور توجہ کی ضرورت ہے ۔ ہم کیپرا کی کارکردگی میں اضافے کی صورت میں اپنی مالی بنیادکو کافی بہتر بنا سکتے ہیں۔ اصلاحات کے نتیجے میں کیپرا کی کارکردگی اطمینان بخش ہے اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ اس میں مزید بہتری آئے گی ۔ دریں اثناء اجلاس کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی میں اصلاحات کے حوالے سے بھی بریفینگ دی گئی ۔ اصلاحاتی اقدامات میں چار نکاتی حکمت عملی پر فوکس کیا جارہا ہے ۔ کیپرا ایکٹ اور رولز کو بہتر کرکے جامع لیگل فریم ورک تشکیل دیا جائے گا۔ جدید ٹولز اور ٹیکنالوجی کے ذریعے پراسس کو بہتر کیا جائے گا۔ استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا اور خریداری کے عمل کو آسان بنایا جائے گا۔ اصلاحات کا مقصد خریداری کے عمل میں شفافیت لانا اور معیار یقینی بنانا ہے اس کے ساتھ ساتھ غیر ضروری تاخیر کی حوصلہ شکنی اور بروقت خریداری یقینی بنانا اور لاگت کو کم کرنا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ اصلاحات سے اُصولی اتفاق کیا اور ہدایت کی کہ جس حد تک ممکن ہو سکے خریداری کے عمل کو آسان اور سادہ بنایا جائے مقصد یہی ہے کہ کم وقت اور کم قیمت کے اندر معیاری اور بہتر خریداری ممکن ہو سکے ۔ ہم ایک طرف اپنی مالی بنیاد کو مضبوط بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں تو ساتھ ہی ہمیں غیر ضروری اخراجات کی بھی حوصلہ شکنی کرنی ہے اور دستیاب وسائل کا شفاف اور منصفانہ استعمال یقینی بنانا ہے ۔ صوبائی اداروں کیلئے بروقت اور معیاری خریداری کے نتیجے میں خدمات کی فراہمی کے عمل میں بھی بہتری آئے گی ۔