News Details

04/04/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی و اصلاحاتی اقدامات سمیت انضمام کی مجموعی سرگرمیوں پر غیر معمولی توجہ مرکوز کرنے اور تیز رفتار پیشر فت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی و اصلاحاتی اقدامات سمیت انضمام کی مجموعی سرگرمیوں پر غیر معمولی توجہ مرکوز کرنے اور تیز رفتار پیشر فت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوںنے 30 جون2019 تک ضم شدہ اضلاع کے ہسپتالوں میں ناپید سہولیات (آلات) پوری کرنے اور میونسپل سروسز کیلئے آلات کی خریداری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوںنے ضم شدہ اضلا ع کے ہسپتالوں اور سکولوں میں آزاد مانیٹرنگ یونٹس کے دوروں ،پیشرفت اور نتائج کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہاکہ آئی ایم یوز کے پس پردہ مقاصد کا حصول بھی یقینی ہونا چاہیئے ۔ نئے اضلاع میں صحت اور تعلیم کے اداروں کو فعال بنانا اور عوام کو معیاری سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ضم شدہ اضلاع پر پیشرفت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹبلشمنٹ شہزاد ارباب کے علاوہ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا، سلطان محمد خان، وزیراعلیٰ کے مشیرضیاءاﷲ بنگش، مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، صوبائی محکموں خزانہ، بلدیات ، داخلہ ، صحت ، تعلیم اور سپورٹس کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو ضم شدہ اضلاع میں مختلف شعبوں میں پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ اجلاس کو سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام اور موجودہ حکومت کی طرف سے انضمام کے عمل میں پیشرفت کے حوالے سے سروے رپورٹ سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضم شدہ اضلاع کے 75 فیصد عوام انضمام کے حق میں ہیں اور59 فیصد عوام نے نئے اضلا ع میں ترقیاتی و اصلاحاتی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔ اجلاس کو نئے اضلاع کے مالی انضمام کے حوالے سے محکمہ خزانہ کے اقدامات پر پیشرفت اور ضم شدہ اضلاع کے لئے مالی سال 2019-20 کے تخمینہ بجٹ سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس میں ضم کرنے کے نتیجے میں مجموعی مالی پیکج بشمول پنشن تقریبا ً4790 ملین روپے بنتا ہے تاہم اس میں کسی حد تک کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ این ایف سی میں تین فیصد حصہ نئے اضلا ع کو دینے کے حوالے سے کسی صوبے نے بھی عدم رضامندی ظاہر نہیں کی ہے ۔ شعبہ صحت میں پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبے میں پہلے سے موجود آئی ایم یو کی ٹیم ضم شدہ اضلاع میں ہسپتالوں میں سہولیات ، سٹاف اور آلات کی مانیٹرنگ کا عمل شروع کر چکی ہے ۔ باقاعدگی سے دور ے شروع ہیںجس کے نتیجے میں کافی بہتری آئی ہے ۔ تاہم ضم شدہ اضلاع کیلئے مخصوص آئی ایم یو سٹاف فراہم کرنے پر کام جاری ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ضم شدہ اضلاع کے تمام خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کئے جائیں گے ۔150 ملین روپے کی لاگت سے ضم شدہ اضلاع کے ہسپتالوں کیلئے ایمرجنسی ادویات کی خریداری بھی شروع ہے ۔ رواں ماہ کے وسط تک یہ کام مکمل کر لیا جائے گا۔ ضم شدہ اضلاع کے ہائیر سیکنڈری سکولوں میں ضروریات پوری کرنے پر بھی کام جاری ہے ۔ اجلاس کو مزید آگاہ کیا گیا کہ ضم شدہ اضلاع کے 19 سب ڈویژنز میں سپورٹس گراﺅنڈ پہلے سے موجود ہیں، جن کو جون 2019 ءتک بحال کر دیا جائے گاجبکہ باقی ماندہ 6 سب ڈویژنز میں بھی دسمبر2019 تک سپورٹس سہولیات یقینی بنائی جائیں گی ۔اس سلسلے میں اراضی مسئلہ حل ہو چکا ہے ۔ ضم شدہ اضلاع میں روزگار کی تخلیق کے حوالے سے بینک آف خیبرسے بات ہو چکی ہے ۔ ابتدائی طور پر چار اضلاع باجوڑ، خیبر، مہمند اور کرم میں کام شروع کیا جا رہا ہے ۔ 15 اپریل سے بینک آف خیبر کام شروع کرے گاجبکہ باقی دو اضلاع میں 15 مئی سے کام شروع ہو گا۔ اجلاس کو ضم شدہ اضلاع میں اربن ڈویلپمنٹ ، امن عامہ ، توانائی اور بجلی اور دیگر شعبوں سمیت مجموعی ترقیاتی اقدامات اور حکمرانی کے حوالے سے بھی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ نے تمام شعبوں میں نظر آنے والی پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیاکہ نئے اضلاع میں عوام کو جلد ریلیف دینے کیلئے بھر پور کاوشیں کی جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ ضم شدہ اضلاع کے عوام نے بڑی تکالیف اُٹھائی ہیں وہ ہماری بھر پور اور خصوصی توجہ کے مستحق ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ خود بھی باقاعدگی سے نئے اضلاع کا دورہ کریں گے۔ دریں اثناءایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو ضم شدہ اضلاع کے لیویز اور خاصہ داروں کے حوالے سے قائم حکومتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع اور کمیٹی کے چیئرمین اجمل خان وزیرنے رپورٹ پیش کی ۔ وزیراعلیٰ نے رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اورکہاکہ لیویز اور خاصہ داروں کی ملازمت کوبھر پور تحفظ دیا جائے گا ۔ یہ اُن کا حق بنتا ہے کیونکہ وہ گزشتہ 15 سال سے حالت جنگ میں ہیں انہوںنے بڑی قربانیاں دی ہیں اور تکالیف اُٹھائی ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر شہزاد ارباب ، وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کے علاوہ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا ، سلطان محمد خان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔