News Details

10/04/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ صحت کی طرف سے صحت کے شعبے میں ورک فورس کے معقول استعمال اور ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن (تبادلوں / تعیناتیوں ( کیلئے تیار کر دہ ماڈیول سے اتفاق کیا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے محکمہ صحت کی طرف سے صحت کے شعبے میں ورک فورس کے معقول استعمال اور ڈاکٹرز کی ریشنلائزیشن (تبادلوں / تعیناتیوں ( کیلئے تیار کر دہ ماڈیول سے اتفاق کیا ہے ۔ اس مجموعی عمل میں نئے ضم شدہ اضلاع کو خصوصی اہمیت اور فوقیت دی گئی ہے ، جہاں مختلف کیٹگریز کیمزید 81 ڈاکٹرز تعینات کئے جار ہے ہیں۔ پلان پر عمل درآمد سے نئے ضم شدہ اور پسماندہ اضلاع سمیت صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں نہ صرف ڈاکٹرز کی خالی آسامیاں پرکرنے میں مدد ملے گی بلکہ مختلف نوعیت کی سپیشلٹیز کی ضروریات پوری کرنے اور دیگر مسائل کے ازالے میں بھی مدد ملے گی ۔ سرکاری ہسپتالوں میں منظورشدہ پوسٹوں پر تعیناتی کیلئے آئندہ دو ماہ کے اندر مزیددو ہزار ڈاکٹرز بھرتی کئے جائیں گے ، جس سے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تقریباً تمام سیٹیں پر ہو جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کی کاوش کو قابل عمل اور وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت سرکاری ہسپتالوں میں سٹاف اور آلات کی سو فیصد دستیابی یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ اس مقصد کیلئے دستیاب ہیومین ریسورس کی معقول تعیناتی اور وسائل کا منصفانہ استعمال ناگزیر ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اﷲ، وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری صحت اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ محکمہ صحت نے چھ ماہ کی مربوط کا وش کے ذریعے صوبے بھر سے ہیومین ریسورس کی تفصیلات جمع کر لی ہیں اور ایک مکمل ڈیٹا بیس بنا لیا ہے ۔ پورے صوبے بشمول نئے اضلاع میں بی پی ایس 17 سے بی پی ایس 20 تک کے ڈاکٹرز کی منظور شدہ ، پر شدہ اور خالی آسامیوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیاہے ، اے بی سی اور ڈی کیٹگری کی آسامیوں کی ریشنلائزیشن کا پلان تیار کیا گیا ہے ۔ ڈاکٹرز کی گریڈ اور سپیشلٹی وائز معلومات اکھٹی کی گئی ہیں ۔ ریشنلائزیشن کیلئے ڈومیسائل ، کوالیفکیشن ، سپیشلٹی ، تعیناتی کے مقام ،سپاؤس پالیسی اور منظور شدہ پوسٹوں کی دستیابی پر مشتمل معیار اختیار کیا گیا ہے ۔اس مجموعی کاوش کے ذریعے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کافی حد تک پوری ہو جائے گی ۔ نئے اضلاع میں 81 مزید ڈاکٹرز بھیجے جارہے ہیں،ان تمام ڈاکٹرز کا ڈومیسائل سابقہ فاٹا کا ہے تاہم وہ صوبے کے دیگر علاقوں میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس کے علاوہ کوہستان جیسے پسماندہ ضلع میں بھی سپیشلٹی وائز چھ مزید ڈاکٹرز تعینات کئے جارہے ہیں۔ ضلع سوات میں 27 جبکہ ٹانک میں 39 نئے ڈاکٹرز تعینات کئے جائیں گے جن میں سپشلسٹ بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بنوں 15 ، بٹگرام 11 ، ڈی آئی خان13 ، ہنگو20 ، کرک30 ، ہری پور13 ، کوہاٹ15 ، لکی مروت46 ، ملاکنڈ 35 ، مانسہرہ26 ، مردان41 ،نوشہرہ 39 ، پشاور36 ، شانگلہ 29 ، صوابی 41 ، تور غر 2 ،چترال 5 اور دیگر اضلاع میں بھی ڈاکٹرز بھیجے جارہے ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 146 سپیشلسٹ بھی جلدسسٹم میں شامل ہو جائیں گے ۔ آئندہ دو ماہ کے اندر عارضی بنیادوں پر مزید2000 ڈاکٹرز بھر تی کئے جائیں گے جس سے تمام منظور شدہ آسامیاں پر ہو جائیں گی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تیسرے مرحلے میں صوبے میں مختلف درجے کے ہسپتالوں کو صحیح معنوں میں فعال بنانے کیلئے نئی آسامیاں تخلیق کی جائیں گی ۔ صوبے کے ہسپتالوں میں ڈینٹل سرجن کی تعیناتی بھی یقینی بنائی جارہی ہے ۔ آئندہ ایک ڈیڑھ ماہ میں کوئی بھی ڈینٹل یونٹ بے کار نہیں رہے گا۔ وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں کارکردگی کو بہتر بنانے اور مسائل کے ازالے کیلئے محکمہ صحت کی مذکورہ کاوش کو سراہا تاہم انہوں نے ہدایت کی کہ جس ہسپتال میں جو بھی سپیشلٹی دستیاب ہو اُس سے عوام کو آگاہ کیا جائے تاکہ وسائل کا عوامی مفاد میں بہتر استعمال ممکن ہو اور عوام کو بھی مشکلات کا سامنا نہ اُٹھانا پڑے ۔