News Details

30/01/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات موٹروے فیزII ، پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے اورروڈ انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتکاری کے تیز تر فروغ کیلئے پر عزم ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات موٹروے فیزII ، پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے اورروڈ انفراسٹرکچر کے دیگر منصوبوں پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صوبے میں صنعتکاری کے تیز تر فروغ کیلئے پر عزم ہے اور سرمایہ کاروں کو پرکشش اور موزوں ترین ماحول فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے جس میں روڈ انفراسٹرکچر کی تعمیر وبحالی بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ صوبے کو مالی لحاظ سے خود کفیل بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات جاری ہیں ۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ سوات موٹروے کی توسیع کے منصوبے کے تحت 48 کلومیٹر طویل ایکسٹنشن ون اور چکدرہ سے فتح پور 36 کلومیٹر طویل ایکسٹنشن ٹو کے منصوبے پی ایس ڈی پی میں شامل کر دیئے گئے ہیں ۔یہ منصوبے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 2019-20 کا حصہ ہیںجن کی کمرشل اور فنانشل فیزبیلٹی بھی مکمل کر لی گئی ہے ، مزید برآں مکمل فیزیبیلیٹی، تفصیلی ڈیزائن اور کمرشل دستاویزات نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ساتھ شیئر کردی گئی ہےں۔ تفصیلات کے مطابق سوات موٹروے کے تقریباً80 کلومیٹر طویل توسیعی منصوبے پر 9 انٹر چینجزبنائے جارہے ہیںجن میں چکدرہ ، شموزئی، بریکوٹ ، مینگورہ ۔تختہ بند ، کانجو ، مالم جبہ، شیر پالم، مٹہ خوازہ خیلہ اور فتح پور شامل ہیں ۔یہ روڈ بنیادی طور پر چار لین پر مشتمل ہو گاجسے مستقبل میں چھ لین تک توسیع دینے کی گنجائش موجود ہو گی ۔ مختلف مقامات پر 13 بڑے پل بھی تعمیر کئے جائیں گے ۔سوات موٹروے کے فیز ون کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مردان باﺅنڈ مین ٹنل میں لائننگ مکمل ہے اور سروسزکی تنصیب شروع ہے ۔ اسی طرح منصوبے کے فیز ون میں معاون چار ٹنلز کی کٹائی مکمل کرلی گئی ہے اور لائننگ کا کام جاری ہے ۔ توقع ہے کہ رواںمالی سال کے آخر تک مین الائنمنٹ تمام قسم کی ٹریفک کیلئے کھول دی جائے گی ۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ 340 کلومیٹر طویل پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے 6 لین اور 3 ٹنلز پر مشتمل ہو گی ۔ یہ منصوبہ بھی پی ایس ڈی پی میں شامل ہے اور منصوبے کے ڈیزائن ، کمرشل اور فنانشل فیزبیلٹی کیلئے کنسلٹنٹ ہائر کیا جا چکا ہے ۔ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر حتمی فیزبیلٹی30 جون2020 تک متعلقہ فورم کو پیش کر دی جائے گی ۔ پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے پر 15 انٹر چینجز پلان کئے گئے ہیں جن میں پشاور، متنی۔بڈھ بیر ، درہ آدم خیل، کوہاٹ،لاچی کڑپہ۔ ہنگو، احمدی بانڈہ کاربوغاہ شریف، کرک، سر ڈاگ۔لتمبر ، بنوں ۔ڈومیل، سرائے نورنگ۔ میران شاہ، لکی مروت۔تاج زئی غزنی خیل، پیزو ٹانک، یارک ہکلا اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں۔ اجلاس کوضلع سوات میں 24 کلومیٹر طویل مٹہ فضل بانڈہ روڈ پر بھی تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس منصوبے پر تعمیر ی کام شروع کرنے سے پہلے گیس پائپ لائنز بچھا دی جائیں تاکہ بعد میں مسئلہ نہ بنے ۔ اُنہوںنے اس مقصد کیلئے پی کے ایچ اے کو سوئی گیس کمپنی کے ساتھ مل کر ذمہ داریوں کا تعین کرنے اور کام شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ ضلع سوات میں پولیس لائنز فلائی اوور پر کام کی پیشرفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ منصوبے کے لئے 48کروڑ روپے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو پہلے سے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر سوات کو ہدایت کی کہ منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کرنے کے لئے تمام تر انتظامات اور قانونی تقاضے تیز رفتاری سے مکمل کئے جائیں ۔ وزیراعلیٰ نے ڈپٹی کمشنر کو مزید ہدایت کی کہ مقامی عوامی جرگہ سے مشاورت کے ساتھ مجوزہ فلائی اوور کے متبادل کے طور پر کانجو چوک کی توسیع کیلئے زمین کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ موجودہ انفراسٹرکچر کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے پختونخوا ہائی اتھارٹی کو مالم جبہ سے شانگلہ روڈ کا پی سی ون ترجیحی بنیادوں پر پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ پراونشل روڈ ز انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے تحت امیدواروں کی تجویز کردہ سڑکوں کی فہرست میں سے ترجیحی سڑکوں کے حتمی انتخاب کیلئے آئندہ ہفتے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی ٹیم دورہ کرے گی۔ محمود خان نے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کو مالی لحاظ سے مستحکم بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے، اس مقصد کیلئے گراں قدر اصلاحات کیساتھ ساتھ بڑے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں، تاہم اس مجموعی عمل میں منصوبوں کے مالی استحکام اور متوقع نتائج اور اثرات کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔