News Details

16/06/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام صوبائی وزراءکو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے تمام صوبائی وزراءکو اپنے اپنے محکموں کی مجموعی کارکردگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرےںاور محکموں کی کارکردگی کو مطلوبہ سطح تک بہتر بنانے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام وزراءکو اپنے محکموں کے تمام معاملات میں مکمل اختیارات حاصل ہیں اس بنیاد پر وہ اپنے محکموں کی کارکردگی کے حوالے سے بھی جوابدہ ہیں۔ وزراءکے ساتھ ساتھ انتظامی سیکرٹریوں کو بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کو ممکن بنایا جاسکے۔ حکومت کی مجموعی کارکردگی کا دارومدارمحکموں کی انفرادی کارکردگی پر ہے جس کے لئے سب کو انفرادی طور پر کارکردگی دکھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود دن رات کام کر رہے ہیں اور دوسروں سے بھی اسی چیز کی توقع رکھتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے وزراءکو مزید ہدایت کی ہے کہ وہ بجٹ سیشن کے فوری بعد اپنے اپنے حلقوں میں جاکر وہاں پر کورونا کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے صحت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لئے حکومتی اقدامات کی خود نگرانی کریں۔ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ بجٹ سیشن کے فوری بعد وہ خود بھی تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں گے۔ تمام محکموں کے سربراہان کو چاہئیے کہ وہ اپنے متعلقہ محکموں کی بہتر کارکردگی اور دی گئی ٹائم لائنز کے مطابق محکمے کے طے شدہ اہداف کے حصول کو یقینی بنائیں۔ خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وہ منگل کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ گندم کی خریداری کے حوالے سے محکمہ خوراک کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ محکمے کی خراب کارکردگی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ مقامی طور پر گندم کی خریداری کے لئے کمشنر ز اور ڈپٹی کمشنرز کو جو اہداف دئیے گئے ہیں ان اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائےں۔ صوبائی وزراء، وزیراعلیٰ کے مشیر اور معاونین خصوصی کے علاوہ چیف سیکرٹری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ٹھیکہ داروں کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے مقررہ ریٹ سے کم ریٹ پر حاصل کرنے اور پھر غیر معیاری کام کرنے کے معاملے پر وزیراعلیٰ نے اس مسئلے کا مستقل بنیادوں پر حل نکالنے کے لئے تمام تعمیراتی محکموں کے سربراہوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے کر اس حوالے سے ایک ہفتے کے اندر ٹھوس سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سستے ریٹس پر ٹھیکے حاصل کرکے غیر معیاری کام کرنے والے ٹھیکہ داروں کو بلیک لسٹ کیا جائے اور ان کے لائسنس منسوخ کئے جائیں۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے بتایا کہ صوبے کے خود مختار تدریسی ہسپتالوں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے اوران ہسپتالوں کے ملازمین کے مسائل کے حل کے لئے کابینہ نے ایم ٹی آئی ترمیمی ایکٹ 2020 کی منظوری دیدی۔ ترامیم کے تحت ایم ٹی آئی ملازمین کی ملازمتوں کو تحفظ دینے کے لئے ایپیلیٹ ٹریبونل کے قیام، عبوری بورڈ آف گورنرزکی تقرری ، بورڈ آف گورنرز اور سرچ اینڈ نامینیشن کونسل کی تعیناتی اور برخاستگی کے طریقہ کار کا تعین کیا گیاہے۔ اس کے علاوہ کابینہ نے ایم ٹی آئی کے ان تمام سرکاری ملازمین کو پنشن دینے کے طریقہ کار کی بھی منظوری دیدی جو ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت پنشن کے حقدار ہےں، ان ملازمین کو پنشن کی ادائیگی صوبائی حکومت کریگی۔ اس فیصلے سے تقریبا 400 سینئر ڈاکٹرزاور ہیلتھ سٹاف کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائیگا۔ مشیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ اجلاس میں محکمہ انرجی اینڈ پاور کو 188 میگا واٹ ناران ہائیڈل پاور پراجیکٹ اور 96 میگا واٹ بٹہ کنڈی ہائیڈل پاور پراجیکٹ پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کام شروع کرنے کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی کمپنی آئی ایف سی کی کنسلٹنسی خدمات حاصل کرنے کے لئے کیپرا رولز میں استثنیٰ کی منظوری دےدی گئی۔ کابینہ نے صوبہ خیبر پختونخوا بشمول ضم شدہ اضلاع میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کے لئے کے پی او جی سی ایل کو پرائیوٹ فرمز کے ساتھ 20 فیصد تک شراکت داری کی منظوری دی۔ انرجی اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے اندازے کے مطابق اس میں تقریبا 40 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کرنی پڑیگی جس سے ایک مختاط اندازے کے مطابق جب پیداور شروع ہوگی تو تقریبا صوبے کو 7 سے13 ارب روپے تک کی سالانہ محصولات کی مد میں حاصل ہونگے۔ اسی طرح کابینہ نے مختلف کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے خیبرپختونخوا آکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ آرڈیننس 2020 کے مسودے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے اس مسودے کو مزید مو ¿ثر اور بہتر بنانے کے لئے کابینہ ممبران شوکت یوسفزئی، سلطان محمد خان، عبدالکریم اور وزیرزادہ پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں کابینہ نے ٹرانز پشاور کمپنی کے بورڈ آف ڈائیریکٹر ز کے لئے بطور پرائیویٹ ممبر محمد اشفاق خٹک کے نام کی بھی منظوری دیدی۔ صوبے کے چھ سرکاری یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کا معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تاہم کابینہ نے اس سے مسترد کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے مطابق نئے وائس چانسلرز تعینات کرنے اور فی الوقت کے لئے پرو وائس چانسلرز کو ذمہ داریاں تفویض کرنے کی ہدایت کی۔