News Details

16/07/2020

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کا بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی پیداوار اور ضروریات کے لئے نیپرا کے مجوزہٰ منصوبے کے بارے میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت منعقدہ سماعت میں خصوصی طور پر شرکت

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں بجلی کی پیداواربڑھانے کے لئے نیشنل الیکٹرک ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) کے مجوزہ 27سالہGeneration Capacity Expansion Plan 2020-47 Indicative )آئی جی سی ای پی) میں صوبے کے اپنے وسائل سے شروع کردہ پن بجلی کے منصوبوں کو نظر انداز کئے جانے پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نیپرا کواس پلان پر نظر ثانی کرکے صوبے کے آبی وسائل سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کے منصوبوں کو اس مجوزہ 27 سالہ پلان میں شامل کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہاہے کہ موجودہ صورتحال میں پن بجلی کا شعبہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے،صوبے میں 30 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے جن سے استفادہ کرکے نہ صرف ملک میں توانائی کے موجودہ بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ مستقبل کی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔ وہ گزشتہ روزبذریعہ ویڈیو لنک وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کی پیداوار اور ضروریات کے لئے نیپرا کے مجوزہٰ Generation Capacity Expansion Plan 2020-47 Indicative کے بارے میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی زیر صدارت منعقدہ سماعت میں خصوصی طور پر شرکت کررہے تھے۔ مشیر توانائی حمایت اللہ خان، سیکرٹری توانائی محمد زبیر خان، چیف ایگزیکٹیو پیڈو نعیم خان کے علاوہ بیرسٹر اصغر خان اور دیگر اعلیٰ افسران نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک سماعت میں شرکت کی۔اس موقع پر صوبائی حکومت کی ٹیم نے نکتہ اُٹھا یا کہ نیپرا کی طرف سے پہلی دفعہ آئی جی سی ای پی فروری 2019 میں شائع کیا گیا جس میں خیبرپختونخوا کے پن بجلی کے منصوبوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا۔ پیڈو نے آئی جی سی ای پی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے نیپرا کو رپورٹ کی جو کہ پلان کو منظوری دینے کا مجاز ادارہ ہے۔ اس کے بعد نیپرا نے این ٹی ڈی سی کو ہدایت جاری کی کہ پلان کی نظر ثانی شدہ اشاعت میں خیبرپختونخوا کے منصوبوں کو شامل کیا جائے۔ اس سلسلے میں پیڈو نے جلد ہی اجلاس منعقد کرکے صوبے میں توانائی کے جاری اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ تاہم اپریل 2020کو ایک بار پھر خیبرپختونخوا کے توانائی منصوبوں کے بارے میں دی گئی معلومات کو نظر انداز کیا گیا۔ اس کے بعد پیڈو کی طرف سے مجوزہ پلان کو مسترد کرتے ہوئے نیپرا کو نظر ثانی کے لئے جامع comments بھیجے گئے تاکہ ان کو زیر غور لایا جاسکے۔ صوبائی حکومت کی ٹیم نے مجوزہ پلان میں صوبے کے منصوبوں کو شامل نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سستی بجلی کی پیداوار کے ان منصوبوں کو شامل نہ کرنا صوبے کے ساتھ نا انصافی کے مترادف ہے جسے کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیٰ محمودخان جو کہ پہلی مرتبہ صوبے کی قیادت کرتے ہوئے نیپرا کی سماعت میں شریک ہوئے نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے تمام پن بجلی کے منصوبے خواہ وہ حکومتی شعبہ یا نجی شعبہ میں چلائے جارہے ہیں کو مجوزہ پلان میں شامل کرنے کا پر زور مطالبہ کیا۔ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے صوبائی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کے حوالے سے یقین دہانی کرائی کہ مجوزہ پلان میں صوبے کے پن بجلی منصوبوں کو شامل کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔