News Details

20/04/2021

صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے ایک اہم اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز سول سیکرٹریٹپشاور میں منعقد ہوا

صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے حوالے سے ایک اہم اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز سول سیکرٹریٹپشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تیسرے چوتھائی (3rd (Quarter) پر پیشرفت، منصوبوں کیلئےمختص اور جاری شدہ فنڈزکے استعمال کی صورتحال، ترقیاتی منصوبوں کی مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن رپورٹس، تکمیل کے قریب منصوبوںکے علاوہ نئے ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کیلئے مجوزہ منصوبوں سمیت دیگر اُمور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیازاور ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تیسرے چوتھائی کیلئے ترقیاتی فنڈز کے اجراءاور اُن کے استعمال سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تیسرے چوتھائی کیلئے 124 ارب روپے جاری کئے گئے تھے اور اب تک جاری شدہ فنڈز کا 62 فیصد حصہ خرچ کیا جاچکا ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی دوسری چوتھائی کیلئے جاری شدہ فنڈز کا 51 فیصد خر چ کیا گیا تھا اسی طرح تیسرے چوتھائی میں فنڈز کے استعمال کی شرح میں 11 فیصد بہتری آئی ہے ، جو تسلی بخش ہے ۔ اجلاس میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز ، جاری شدہ فنڈز اور اُنکے استعمال کی صورتحال کا بھی تقابلی جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مالی سال2019-20 اور2020-21 میں ترقیاتی فنڈز کے اجراءاور استعمال کی شرح سب سے زیادہ رہی ہے ۔ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تیسری چوتھائی میں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری سے متعلق اجلاس کو بتایا گیا کہ تیسری چوتھائی کے دوران سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی سے 11 ، صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی سے 252 جبکہ محکمانہ ترقیاتی ورکنگ پارٹی سے 112 منصوبے منظور ہو چکے ہیں۔ تکمیل کے قریب منصوبوں کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کل 800 ترقیاتی منصوبوں میں سے 621 منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں جو اس مالی سال کے آخر تک مکمل کئے جائیں گے ۔ رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن رپورٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ اب تک 2246 مانیٹرنگ رپورٹس تیار کرکے متعلقہ محکموں کو بھیجی گئی ہیں جن میں سے 1586رپورٹس پر محکموں کی طرف سے فیڈ بیک بھی موصول ہو چکی ہیں۔ اجلاس کو سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تیسرے چو تھائی پر پیشرفت کے سلسلے میں مختلف شعبوں کی انفرادی کا رکردگی کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ صنعت جاری شدہ فنڈز کے سو فیصد استعمال کے ساتھ پہلے نمبر پر محکمہ توانائی 82 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ79 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پررہا۔ اجلاس کو تیسرے چوتھائی کیلئے مختلف محکموں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کردہ فنڈز کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے منصوبوں کیلئے10.43 ارب، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کیلئے 6.8 ارب ، شعبہ صحت کے منصوبوں کیلئے 15 ارب روپے ، سڑکوں کے منصوبوں کیلئے 20 ارب روپے ، آبپاشی کے منصوبوں کیلئے 11 ارب، سیاحت اور کھیل کیلئے 5.7 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے جبکہ مجموعی طور پر ترقیاتی منصوبوں کیلئے 124 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے۔اجلاس کو اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کیلئے محکموں کی طرف سے مجوزہ نئے منصوبوں پر بھی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے تیسری چوتھائی کے دوران جاری شدہ ترقیاتی فنڈز کے استعمال کی شرح کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے اس کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مالی سال کے آخر تک جاری شدہ ترقیاتی فنڈز کے سو فیصد استعمال کو یقینی بنایا جاسکے ۔ ترقیاتی منصوبوںکی بروقت تکمیل کو اپنی حکومت کی اولین ترجیح قراردیتے ہوئے اُنہوںنے تمام محکموں کے سربراہوں کو ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقررہ مدت کے اندر اُن کی تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے اور عوام بلا تاخیر ان منصوبوں کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔ اُنہوںنے انتظامی سیکرٹریوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے محکموں کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں اور ان ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو بروقت دور کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائیں۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت اور صنعت کے حکام کو ہدایت کی کہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کو آکسیجن کی بلا تعطل فراہمی کیلئے صوبے میں کم سے کم دو آکسیجن پلانٹس کے قیام کا منصوبہ جلد سے جلد تیار کرکے منظور ی کیلئے پیش کیا جائے ۔