News Details

28/04/2021

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ کورونا وبا تنہا حکومت کا نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے.حکومت اور انتظامیہ سمیت تمام طبقوں کو مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل کے تحت کام کرنا ہوگا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ کورونا وبا تنہا حکومت، انتظامیہ یا کسی ایک طبقے کا نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا مسئلہ ہے جس سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے حکومت اور انتظامیہ سمیت تمام طبقوں کو مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل کے تحت کام کرنا ہوگا۔ یہ ایک مشکل وقت ہے اس مشکل وقت سے نکلنے کے لئے تمام طبقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے مزیدکہا ہے کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کے نتیجے میں کاروباری طبقے خصوصاً چھوٹے تاجروں اور عوام کو درپیش مشکلات کا بخوبی ادراک ہے۔ حکومت کبھی نہیں چاہتی کہ لوگوں کے کاروبار بند ہوں۔ معاشی سرگرمیاں محدود ہوں اور لوگوں کا روزگار ختم ہو۔ لیکن حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی جانوں کے تحفظ کو سب سے مقدم رکھے اس لئے حکومت اس وبائ سے لوگوں کو محفوظ بنانے کے لئے کچھ ضروری اقدامات اٹھار ہی ہے لیکن حکومتی اقدامات تب تک موثر ثابت نہیں ہونگے جب تک عوام انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کا مظاہرہ نہ کرے۔ وہ بدھ کے روز پشاور کے تاجروں کے دو الگ الگ وفود سے گفتگو کررہے تھے، جنہوں نے ان کے دفتر میں ان سے ملاقات کی اور کورونا صورتحال میں تاجروں کو درپیش مسائل سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کرنے کے علاوہ اس وباءکے پھیلاوکو روکنے کے سلسلے میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تجاویز بھی پیش کیں۔ وفود کے ارکان میں شرافت علی مبارک، ملک میر الٰہی، لیاقت یوسفزئی، حاجی نصیر، خالد محمد ، خالد ایوب، ظفر خٹک ، عبداللہ ، عبدالرزاق اور دیگر شامل تھے۔ وفود سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کورونا صورتحال میں لوگوں کی جانوں کی حفاظت اور ان کے روزگارکے درمیان توازن قائم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کوایک طرف لوگوں کو روزگار دینے کے لئے معاشی اور کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنا ہے تو دوسری طرف وبا ءکے پھیلاو کو روکنے کے لئے معمولات زندگی کو محدود کرنا پڑ رہا ہے۔ صوبے میں کورونا کے مثبت کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کورونا کے مثبت کیسز کی شرح میں مزید اضافہ ہوا تو صورتحال بہت خراب ہو جائے گی۔ ہسپتالوں کی استعداد کار ختم ہوجائے گی اور خدانخواستہ ہمیں انڈیا جیسی صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا جس سے بچنے کے لئے حکومت کو کچھ مشکل فیصلے لینے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک اور صوبے کے معروضی حالات کچھ اس طرح ہیں کہ ہم شہروں کے مکمل لاک ڈاو ¿ن کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لئے وزیراعظم عمران خان نے کبھی بھی مکمل لاک ڈاون کی حمایت نہیں کی لیکن اگر حالات مزید خراب ہوگئے تو حکومت کو مزید سخت فیصلے لینے ہونگے، حکومت جو بھی اقدامات اٹھائے گی وہ تاجر برادری اور دیگر تمام شراکت داروں کی باہمی مشاورت اور اتفاق رائے سے اٹھائے گی۔تاجروں کے مطالبے پر وزیراعلیٰ نے کورونا ایس او پیز اور حکومتی احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور تاجروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے صوبائی وزراءاور تاجروں کے نمائندوں پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا۔ تاجروں نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ آٹوپارٹس ، ہیئر ڈریسرز ، درزیوں اور جمعہ کے روز بند رہنے والے دیگر کاروبار کے لئے ہفتہ وار دو دن کی چھٹیاں ہفتہ اور اتوار کی بجائے جمعے اور ہفتے کے دن کرنے کی اجازت دی جائے جس پر وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو احکامات جاری کرنے کی یقین دہا نی کرائی۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو کورونا کی وجہ سے تاجروں کو کاروبار میں ہونے والے نقصانات کا پورا احساس ہے اس لئے حکومت کاروباری طبقوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی، صوبائی ٹیکسوں میں مزید چھوٹ دینے سمیت زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر کام کر رہی ہے۔ تاجروں کے نمائندوں نے رمضان کے مہینے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لئے صوبائی حکومت کے رمضان پیکج اور دیگر اقدامات کی تعریف کی اور یقین دلایا کہ وہ کورونا کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔