News Details

20/03/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دیر اپر میں کیڈٹ کالج کے قیام کے لیے زمین کی خریداری کا عمل جلد سے جلد مکمل کیاجائے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ دیر اپر میں کیڈٹ کالج کے قیام کے لیے زمین کی خریداری کا عمل جلد سے جلد مکمل کیاجائے تاکہ منصوبے پر بروقت عملی کام کا آغاز کیا جاسکے۔ انہوں نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے حکام کو ہدایت کی کہ چکدرہ بائی پاس روڈ کی تعمیر کو رواں سال جون تک ہر لحاظ سے مکمل کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور کہاکہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لیے تمام درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔ یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز دیر میں مختلف شعبہ جات میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکر ٹریز، پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے حکام کے علاوہ دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دیر اپر میں پاتراک تا تھل کمراٹ 44 کلو میٹر طویل سڑک تعمیر کرنے کے لیے 6.9 ارب روپے لاگت کا پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے جسے منظوری کے لیے متعلقہ فورم کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ دیر لوئر میں تالاش کلپانئی بائی پاس روڈ کی تعمیر کے لیے زمین کی خریداری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 30 کلومیٹر طویل دیر موٹر وے کی تعمیر کے لیے بڈز موصول ہوچکی ہیں جن کی ایوالیشن کا عمل جاری ہے اور اگست کے وسط تک معاہدے پر دستخط کرلئے جائیں گے۔ تیمر گرہ میڈیکل کالج کے حوالے سے بتایا گیا کہ کالج کیلئے فیکلٹی اور دیگر عملے کی ہائرنگ کا عمل جاری ہے جو جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی آف دیر کے قیام کیلئے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کے علاوہ متعلقہ کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔ کھیلوں اور سیاحت کے شعبے میں منصوبوں سے متعلق بتایا گیا کہ دیر سپورٹس کمپلیکس کیلئے جگہ کی نشاندہی کرلی گئی ہے اور منصوبے کا پی سی ون رواں ماہ تک تیار کرلیا جائے گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پنجکوڑہ ریور لفٹ رائٹ بینک کینال منصوبے پر بھی پیشرفت جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو تمام منصوبوں کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ عوامی فلاح و بہبود کے ان منصوبوں میں کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی اور اس ضمن میں متعلقہ حکام اپنی ذمہ داریاں بروقت پوری کریں۔