News Details

11/10/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے منشیات کے عادی مریضوں کی بحالی کے پروگرام کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دینے کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے منشیات کے عادی مریضوں کی بحالی کے پروگرام کو صوبے کے تمام اضلاع تک توسیع دینے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس مقصد کے لیے پشاور میں پہلے سے اختیار کیے گئے ماڈل کو ہی مختلف علاقوں کی مقامی صورتحال اور ضروریات کے مطابق مناسب فارمیٹ دے کر بروئے کار لایا جائے ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت یہ منصوبہ دو سالوں میں پچاس کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے مکمل کیا جائے گا جس کے تحت صوبہ بھر سے کم از کم پانچ ہزار افراد کی بحالی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے دو ہفتوں کے اندر اندر پروگرام پر عملدرآمد کا اجراءیقینی بنانے اور تمام ڈویژنز میں بیک وقت کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور مزید واضح کیا ہے کہ پروگرام کے دوران صحتیاب ہونے والے افراد کو صحت مند سرگرمیوں میں مصروف کرنے اور انہیں ایک مفید شہری بنانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، کمشنر پشاور ریاض محسود، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز،ڈائیرکٹر سوشل ویلفیئر اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں موجود تھے جبکہ صوبے کے دیگر ڈویژنل کمشنرز نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو پروگرام کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ یہ پروگرام بنیادی طور پر تین مختلف مراحل پر مشتمل ہو گا۔ پہلا مرحلہ منشیات کے عادی مریضوں کی ڈیٹا کولیکشن اور پروفائلنگ پر مشتمل ہے۔ دوسرے مرحلے میں ان افراد کی بحالی عمل میں لائی جائے گی۔ منشیات کے عادی مریضوں کی مکمل ڈی ٹاکسیفکیشن کے بعد ماہرین نفسیات، مستند ڈاکٹرز اور متعلقہ سٹاف کی نگرانی میں علاج کیا جائے گا۔مریضوں کے لیے خوراک، لباس اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ بنیادی تعلیم و تربیت اور تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا انتظام بھی موجود ہوگا۔تیسرے مرحلے میں صحت یاب افراد کے اعزاز میں باضابطہ تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں انہیں مطلوبہ دستاویزات اور سکلڈ بیسڈ ٹول کٹس فراہم کی جائیں گی۔صحت یاب افراد کو ایک ذمہ دار اور مفید شہری بنانے کے لیے تکنیکی اور پیشہ ورانہ شارٹ کورسز کرائے جائیں گے اور ان کے لیے سرکاری اور نجی شعبوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے خود روزگاری کی آپشن بھی موجود ہو گی۔ پروگرام پر صحیح معنوں میں عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر سٹیرنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور ماہانہ بنیادوں پر جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔اس موقع پر کمشنر پشاور نے نشے کے عادی افراد کی بحالی کے لیے پہلے سے جاری مہم کے تحت اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مہم کے تحت مزید 925 افراد کو اٹھایا گیا ہے جن کے علاج اور بحالی کا عمل جاری ہے۔ واضح رہے کہ پشاور میں اس سے پہلے 1100 افراد کی بحالی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا گیا ہے جن میں سے صرف اکیس افراد کو مزید بہتری کے لیے زیر نگرانی رکھا گیا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر تمام ڈویژنل کمشنرز کو اپنی نگرانی میں پروگرام پر موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات خصوصاً آئیس کا استعمال ایک بڑا مسئلہ ہے جس کی بیخ کنی کے لیے سپلائی کو روکنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے صوبہ بھر میں پیشہ ورانہ بھکاریوں کے خلاف بھی نتیجہ خیز کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ مالی مشکلات کی وجہ سے بھیک مانگنے پر مجبور ہیں انہیں اس شرمندگی سے بچانے کے لیے مناسب طریقہ کار نکالا جائے مگر پیشہ ور بھکاریوں کے معاملے میں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے۔انہوں نے خیبرپختونخوا ویگرنسی ایکٹ کے تحت زیر نظر رولز کو بھی ایک ہفتہ کے اندر حتمی شکل دینے اور باضابطہ منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔