News Details

27/10/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے دریاﺅں، محکمہ آبپاشی کی نہروں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے کنارے ہر قسم کی نئی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کرنے جبکہ پہلے سے موجود غیر قانونی تجاوزات کے خلاف مو ثر کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے دریاﺅں، محکمہ آبپاشی کی نہروں اور دیگر آبی گزر گاہوں کے کنارے ہر قسم کی نئی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کرنے جبکہ پہلے سے موجود غیر قانونی تجاوزات کے خلاف مو ثر کاروائی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کا بیرونی دباﺅ قبول نہ کیا جائے ۔وہ بدھ کے روز تجاوزات کے خلاف مہم کے سلسلے میں ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام اجلاس میں موجود تھے جبکہ متعلقہ ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے بھی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے صوبہ بھر میں آبی گزرگاہوں خصوصی طور پر دریائے سوات ، دریائے پنجکوڑہ، دریائے کنہار اور محکمہ آبپاشی کی نہروں کے قریب نئے مکانوںکی تعمیر ، ہوٹلز کے قیام اور دیگر ہر قسم تعمیرات کے خلاف فوری طور پر دفعہ 144 نافذ کرنے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی قسم کی نرمی نہ برتی جائے ۔ تما م سٹیک ہولڈرز کو سنجیدگی سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی اورآئندہ کیلئے کوئی بھی محکمہ آبی گزر گاہوں کے قریب نئے انفراسٹرکچر کے قیام یا تعمیرات کیلئے این او سی جاری نہیں کرے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ تجاوزات کی وجہ سے ہم 2010 اور حالیہ سیلاب کے دوران عوام کے جان و املاک کو پہنچنے والے نقصانات سے بخوبی آگاہ ہیں اسلئے تجاوزات کے خلاف کاروائی میں کسی قسم کی نرمی اور تاخیر کی گنجائش موجود نہیں ہے ۔ اُنہوںنے کہا کہ ہم نے نہ صرف آبی وسائل کو آلودگی سے محفوظ بنانا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عوام کے جان و املاک کا تحفظ بھی ہماری ذمہ داری اور ترجیح ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر محکمہ آبپاشی کو سیلاب سے پرُخطر مقامات کی نشاندہی پر کام شروع کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ اگر عوام اس معاملے کی نزاکت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے اور بار بار نقصان اُٹھانے کے باوجوددریاﺅں کے کنارے تعمیرات اور انفراسٹرکچر قائم کرنے پر بضد ہیں تو اداروں کی ذمہ داری ہے کہ اُنہیں اس غفلت کا شکار نہ ہونے دیں۔ ہمارے پاس اس سلسلے میں قواعد وضوابط موجود ہیں جن پر من و عن عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نہ صرف نجی تعمیرات بلکہ سرکاری تعمیرات خصوصاً سڑکوں وغیرہ کی الائنمنٹ کے سلسلے میں بھی حد درجہ احتیاط کی ضرورت ہے ۔ پالیسی سے ہٹ کر نجی یا سرکاری کسی قسم کی تعمیرات کی قطعاً اجازت نہیں ہونی چاہیئے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید ہدایت کی کہ آبی گزرگاہوں خصوصاً دریاﺅں کے کناروں کو تجاوزات سے مکمل طور پر پاک کرنے کیلئے مختصر مدتی ، وسط مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کئے جائیں۔اگر پہلے سے موجود قانون اور قواعد وضوابط میں ترمیم کی ضرورت ہے تو اس مقصد کیلئے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی جائے تاکہ ایک دیر پا اورہر لحاظ سے قابل عمل قانونی طریقہ کار وضع کیا جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے میں ہائی فلڈ/ واٹر کی مارکنگ پر کام تیز کرنے اور اس مقصد کیلئے متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور ماہرین کی خدمات بھی حاصل کرنے کی ہدایت کی تاکہ ایک مکمل اور جامع اسٹڈی سامنے لائی جا سکے ۔ وزیراعلیٰ نے طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت سیلاب کے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کیلئے سمال ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس مقصد کیلئے مناسب تجاویز پیش کی جائیں۔بعدازاں اجلاس کو دریائے سوات پر تجاوزات کے خلاف مہم کے تحت اُٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اب تک پانچ مختلف آپریشنز کے تحت کالام ، مدین، بحرین ، فضا گٹ اور مینگورہ میں دریائے سوات کے ساتھ 100 تجاوزات ختم کی گئی ہیں۔کالام بازار کے فلڈ پلین کی حدود میں دوبارہ تعمیر کی گئی باونڈری والز اور ہوٹلز بھی منہدم کئے گئے ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے عملہ کے ذریعے نئی ، پرانی اور دوبارہ تعمیر کی گئی تجاوزات کا سائٹ ڈیٹا باقاعدگی سے تیار کیا جاتا ہے جو مزید کاروائی کیلئے مقامی انتظامیہ کو فراہم کر دیا جاتا ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ دریائے سوات کی ایریگشن سکیم نپکی خیل سے بھی چھ مستقل تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں جبکہ فتح پور ایریگیشن کینال سے بھی 17 عارضی اور 6 مستقل تجاوزات ختم کی گئی ہیں۔