News Details

13/11/2018

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ساتھ آج صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین کا ایک اجلاس ہوا،

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ساتھ آج صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین کا ایک اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے پارلیمانی قائدین کی قیادت اپوزیشن لیڈر اکرام خان درانی نے کی۔ اس موقع پر سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی، سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی سمیت اے این پی کے سردار حسین بابک،خوشدل خان، نون لیگ کے سردار یوسف اور پی پی پی کے شیر اعظم وزیر اجلاس میں موجود تھے۔ اجلاس میں صوبے بھر میں ترقیاتی حکمت عملی، جاری ترقیاتی سکیمز، مختلف اضلاع کیلئے تعلیم، صحت، ایریگیشن،پشاور سے کراچی تک مجوزہ موٹر وے میں ڈی آئی خان تک کے حصے پر عملدرآمد تیز تر کرنے ،مختلف بائی پاسز، سوات موٹر وے، انڈس ہائی وے کو دو رویہ بنانے اور سی پیک کے پراجیکٹس بشمول چشمہ لفٹ ایریگیشن سکیم، صوبے میں نئے شامل ہونے والے اضلاع میں صوبائی اداروں کی توسیع، مختلف روڈوں ، کالجوں ، چھوٹے ڈیموں،ڈیڈیک کے چیئرمینوں کی تعیناتی، امبریلا(Umbrella) سکیموں کو حتمی شکل دینے، کلاس فور ملازمین کی بھرتیوں ، ٹورازم اور دیگر صنعتوں کی ترقی سمیت متعدد شعبوں میں ترقیاتی اور خدمات کی بہتری سے متعلق تجاویز پر سیر حاصل بحث کی گئی اور متعدد فیصلے کئے گئے۔اجلاس میں اپوزیشن کے پارلیمانی قائدین نے مختلف اضلاع میں ڈیڈک کے چیئرمینوں ، امبریلا (Umbrella)سکیموں میں اپوزیشن کو " حصہ بقدرے جوسہ" کلاس فور ملازمین ، اپنے حلقوں میں تقرریوں اور تبادلوں ، ایم پی ایز کے استحقاق اور دیگر مسائل اور تجاویز پیش کئے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی قائدین کی طرف سے پیش کردہ قابل تجاویز پر عملدرآمد کیلئے ایک واضح اور قابل عمل لائحہ وضع کیا جائے گا ، ہم اپنی روایات کو بر قرار رکھتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کیلئے نظر آنے والے اقد امات اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت کے شعبے ترجیح ہے لیکن صوبے کی مالی بنیاد کو وسعت دینا بہت زیادہ ضروری ہے ، ہم ایسے اقدامات اٹھا رہے ہیں جس سے کفایت شعاری کا عمل نہ صرف مؤثر ہو گا بلکہ نظر بھی آئے گا۔ وسائل کسی کی مرضی اور منشاء کی بجائے عوامی فلاح اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی کی مد نظر رکھ کر شفاف انداز سے خرچ کئے جائیں گے، شفافیت اورمیرٹ پر فیصلے ہمارے اقدامات سے نظر آئیں گے۔ اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کے چیئرمین کے ساتھ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وسائل صوبے کے ذریعے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو مختص کرنے کے رحجان کو فروغ دیا جانا چاہئے، کیونکہ صوبائی حکومت کو پتہ ہوتا ہے کہ کونسے تعلیمی ادارے میں کون کون سے مسائل ہیں اور اسکے لئے ضرورت کی بنیاد پر کتنے وسائل چاہیءں۔ انہوں نے کہا کہ ہزار ہ یونیورسٹی میں جابہ میں طویل اراضی پر تعمیر ہونے والے کالج میں خواتین کیلئے یونیورسٹی کا علیحدہ کیمپس کی تجویز پر غور کیا جائے گااور اگر فیزیبل رہا تو اسکی منظوری دی جائے گی ۔ زلزلے سے متاثر ہونے والے بالاکوٹ کے متبادل کے طور پر بکریال سٹی میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ فوری طور پر شروع کرنے کیلئے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کا اجلاس جلد بلا کر یہ مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے گاجبکہ ایلمنٹری ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں شروع کردہ واؤ چر سکیم میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ بجٹ میں ہم آگے دوڑ پیچھے چھوڑ والے کام نہیں کریں گے بلکہ جو سکیمیں اور پراجیکٹس تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں اُنہیں پہلے مرحلے میں مکمل کیا جائے گا اور دوسرے مرحلے میں وفاق سے ملنے والے ترسیلات کو مدنظر رکھ کر 50 فیصد مکمل ہونے والی سکیموں اور دیگر سکیموں پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا۔ اسی اثناء میں یکساں ترقیاتی حکمت عملی کے تحت پورے صوبے کو میرٹ کی بنیاد پر ترقیاتی سکیمیں دی جائیں گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں نئے اضلاع کے شامل ہونے سے صوبے کو متعدد مگر مختلف نوعیت کے چیلنجز کا سامنا ہے ہم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا جانتے ہیں ۔ کچھ اداروں نے نئے اضلاع میں کام شروع کر دیا ہے اور توسیع کا یہ مرحلہ بتدریج تکمیل تک پہنچے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ سی پیک کے حوالے سے تمام پارٹیاں ایک پیج پر ہیں۔ چشمہ لفٹ ایریگیشن سکیم اور بونیر میں ماربل صنعتوں کے حوالے سے رائلٹی کی تجاویز پر مثبت اقدام نظر آئے گا۔ ٹوارزم ہماری ترجیح ہے اور اس کو اپنی معیشت کی بنیاد بنا کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے ، معاشی ترقی کی نئی راہیں ڈھونڈنے اور خوشحالی کی طرف حکومت پائیدار سفر جاری رکھے گی ۔ اسی طرح صوبے بھر میں بتدریج بی ایس پروگرامز کو وسعت دیا جائے گا ۔ اُنہوں نے یقین دلایا کہ وہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلائیں گے جس میں صوبے کے وسائل کو دیکھ کر اپوزیشن کے تجاویز پر عمل درآمد کیلئے روڈ میپ بنائیں گے ۔