News Details

21/08/2025

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 37 واں اجلاس بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوا،

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 37 واں اجلاس بدھ کے روز پشاور میں منعقد ہوا، جس میں حالیہ سیلابی صورتحال کے تناظر، صوبائی ترقیاتی اہداف و ددیگر انتظامی امور پر فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں کابینہ اراکین، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، انتظامی سیکرٹریز اور ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے شرکت کی۔اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک کے بعدسیلاب سے شہید ہونے والے افراد کے درجات کی بلندی کے لئے دعا اور فاتحہ خوانی سے ہوا جس کے بعدکابینہ کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایاگیا کہ پہلے مرحلے میں ریسکیو آپریشن مکمل ہوگیا ہے، تاہم لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور نے سیلابی صورتحال کے دوران ضلعی انتظامیہ،ریسکیوو دیگر تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کے بروقت اور بہترین رسپانس کو سراہا اور کہا کہ اس بہترین کارکردگی پر تمام ادارے اور محکمے تعریف کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہداءکے اہل خانہ اور زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی جاری ہے،متاثرین اطمینان رکھیں سب کو معاوضے ملیں گے کوئی بھی محروم نہیں رہے گا۔وزیر اعلیٰ نے متاثرہ علاقوں میں مراکز صحت کو فوری طور پر فعال بناتے ہوئے ان مراکز صحت کوضروری ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں موبائل ہسپتالوں کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے اور وبائی امراض پھیلنے کے ممکنہ خدشے کے پیش نظر پیشگی احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں،مزید برآں مال مویشیوں کے لئے چارہ کی فراہمی اور انہیں بیماریوں سے بچانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے متاثرہ علاقوں میں مکمل صفائی کے لئے خصوصی مہم شروع کرنے اور پینے کے پانی کے ٹیوب ویلزکو جلد بحال کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے تمام رابطہ سڑکوں کی بحالی کے کام کو تیز تر کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ املاک کے نقصانات کا ڈیٹا اکھٹا کیا جا رہا ہے،جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں، انہیں گھر بنا کر دیں گے، لائیو اسٹاک کے نقصانات کا بھی معاوضہ دیا جائے گا، اسی طرح جن کے کاروبار متاثر ہوئے ہیں، انہیں بھی بھر پور پیکیج دیا جائے گا،صوبائی حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ اپنے لوگوں کو دوبارہ اپنے پاو ¿ں پر کھڑا کر سکے۔وزیر اعلیٰ نے متاثرہ اضلاع میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کو تیز کرنے کے لئے مزید افسران تعینات کرنے کی ہدایت کی۔امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مخیر حضرات متاثرین کی مدد کے لئے صوبائی حکومت سے رابطہ کر رہے ہیں، عطیات کو حقداروں تک پہنچانے اور اس میں بھر پور شفافیت کے لئے خصوصی اکاو ¿نٹ کھولا گیاہے،متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امداد کے لئے صوبائی حکومت نے پانچ ارب روپے جاری کئے گئے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم اینڈ ٹرائبل افیئر زعابد مجید نے صوبائی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ریسکیو آپریشنزجاری ہیں اور سینئر سرکاری افسران موقع پر موجود ہیں۔انہوں نے کابینہ کو جانی نقصان، تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی اور متاثرین کو فراہم کی جانے والی امداد کے بارے میں آگاہ کیا۔عابد مجید نے بتایا کہ ہر متاثرہ ضلع کا الگ الگ ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے جس میں جاں بحق اور لاپتہ افراد، تباہ شدہ مکانات، دکانیں، فصلیں اور مویشی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ، دیر، بونیر، بٹگرام، مانسہرہ، صوابی، شانگلہ اور ایبٹ آباد کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے بعد تفصیلات کابینہ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ اس مقصد کے لئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل تیز کریں تاکہ متاثرین کو جلد از جلد معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پیسکو اور دیگر محکمے بھی سیلاب زدہ علاقوں میں صوبائی حکومت کی مشینری استعمال کر رہے ہیں۔ عابد مجید نے کہا کہ اس وقت 65 فیصد موبائل کوریج بحال ہو چکی ہے تاہم مکمل بحالی کی ضرورت ہے تاکہ لوگ اپنے عزیز و اقارب سے رابطے میں رہ سکیں۔انہوں نے کابینہ کو بتایا کہ متاثرین میں کھانے پینے کی اشیائ اور دیگر ضروری سامان تقسیم کیا جا رہا ہے جبکہ نقصانات کے تخمینے کے لیے فضائی جائزہ بھی جاری ہے۔اس موقع پر انہوں نے مزید بتایا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے ایک ایپلی کیشن تیار کی ہے جس کے ذریعے متاثرہ علاقوں کا ہر طرح کا ڈیٹا کوئی بھی کسی بھی وقت حاصل کر سکے گا۔صوبائی کابینہ نے اہم ایجنڈا امور پر فیصلے کرتے ہوئے سیلاب کے دوران جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20 لاکھ اور زخمیوں کو 5 لاکھ روپے امداد کی منظوری دی۔کابینہ نے متاثرہ خاندانوں کو ”فوڈ اسٹامپ“ اسکیم کے تحت فی خاندان 15 ہزار روپے فراہم کر نے کے لئے پی ڈی ایم اے کو ابتدائی طور پر ایک ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔اسی طرح مہمند میں باجوڑ ایئر ریلیف آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید عملے کے لئے خصوصی شہدائ پیکیج کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے پولیس شہدائ کے لواحقین اور زخمی اہلکاروں کیلئے 18 کروڑ 3 لاکھ روپے کے خصوصی پیکیج کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے مختلف ترقیاتی سکیموں کو جلد مکمل کرنے ا ور متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے 20 ارب روپے کے ضمنی گرانٹ کی منظوری دی، یہ فنڈز صوبے میں تیز رفتاری سے جاری اور تکمیل کے قریب اہم ترین منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے فراہم کئے جائیں گے۔ کابینہ نے مالیاتی نظم و نسق کو بہتر اور وسائل کے مو ¿ثر استعمال کے لئے انٹرا سیکٹورل ری اپروپریشن کی بھی منظوری دی۔ اسی طرح ربیع الاول کے بابرکت مہینے کے موقع پر صوبے بھر میں سیرت کانفرنسز کے انعقاد کیلئے 6 کروڑ 23 لاکھ روپے گرانٹ کی منظوری کابینہ کے اجلاس میں دی گئی۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کو ریلیز پالیسی سے استثنیٰ دینے اور ایس اے پی سسٹم تک مکمل رسائی کی منظوری دی۔کابینہ نے سابق ایم پی اے شوکت یوسفزئی کے علاج معالجے کیلئے 2 کروڑ روپے مالی معاونت کی منظوری دی۔اجلاس میں تحصیل برنگ، ضلع باجوڑ میں ریسکیو 1122 اسٹیشن کے قیام کیلئے دو کنال اراضی منتقل کرنے اورضلع دیر لوئر میں کمبر بائی پاس روڈ (4.5 کلومیٹر) کی تعمیر کیلئے 1380.825 ملین روپے کے منصوبے کی منظوری دی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا رائٹ ٹو پبلک سروس ایکٹ 2014 میں ترامیم اوررائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن کیلئے چیف کمشنر کی تقرری اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کیلئے دو اراکین کی نامزدگی کی منظوری دی۔