News Details
26/11/2025
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی سے بائزئی ضلع مہمند کے عمائدین کے ایک نمائندہ وفد نے پشاور میں ملاقات کی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی سے بائزئی ضلع مہمند کے عمائدین کے ایک نمائندہ وفد نے پشاور میں ملاقات کی، جس میں امن و امان کی مجموعی صورتِ حال، ضم اضلاع کے مسائل اور ترقیاتی ضروریات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور انہیں بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سہیل آفریدی پورے صوبے اور خصوصاً قبائلی اضلاع کا فخر ہیں، اور ان کا وزیر اعلیٰ بننا تمام ضم اضلاع کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے اور امید کی نئی کرن کے مترادف ہے۔ عمائدین نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ امن کے قیام، صوبائی حقوق کے حصول اور قبائلی علاقوں کی ترقی کے لیے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے قبائلی عمائدین کی غیر متزلزل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قبائلی عوام کی محبت، خلوص اور جذبہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے خصوصاً قبائلی اضلاع کے لیے “امن” سب سے بڑا چیلنج ہے اور یہی ہماری پہلی اور بنیادی ترجیح بھی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امن بحالی کے بغیر نہ ترقی ممکن ہے، نہ خوشحالی کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ اسی سلسلے میں صوبائی اسمبلی میں خیبر پختونخوا گرینڈ امن جرگے کا کامیاب انعقاد کیا گیا ہے، جہاں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متفقہ اعلامیہ جاری کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اعلامیہ حکومت کے امن روڈ میپ کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ملاقات میں وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے جڑے مالیاتی معاملات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کے لیے انضمام کے وقت دس سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ وعدہ تاحال پورا نہیں ہو سکا۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے اربوں روپے کے بقایاجات اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں، جو صوبے کی مالی مشکلات کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کو ان کا آئینی اور جائز حق دلانے کے لیے وفاق سے مسلسل بات چیت جاری ہے اور حکومت کسی بھی سطح پر اپنے عوام کے مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ضم اضلاع میں تعلیم،صحت اور دیگر سماجی خدمات کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور نرسنگ کالجز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا، تاکہ قبائلی نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے بہتر مواقع ان کی اپنی دہلیز پر میسر آ سکیں۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت صوبائی حکومت کی فلاحی سکیموں اور سکالرشپ پروگراموں میں ضم اضلاع اور دیگر پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ ان علاقوں کی محرومیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔