News Details

15/01/2019

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی بروقت اور معیاری تکمیل کی ہدایت کی ہے

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی بروقت اور معیاری تکمیل کی ہدایت کی ہے انہوں نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ،ڈی جی پی ڈی اے اور پی ڈی بی آر ٹی کو کوریڈور کے تمام حصوں کا مشترکہ دورہ کرنے اور منصوبے کی تعمیر اور کام کی رفتار کے حوالے سے دو دن کے اندر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ منصوبے کے معیار پر سمجھوتہ نہیں ہوگا اور نہ ہی مزید تاخیر برداشت کی جائے گی۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں بی آر ٹی پر پیش رفت کے حوالے سے ہنگامی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نوید کامران بلوچ،سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے ، کنسلٹنٹس اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو بی آر ٹی کے تعمیراتی کام خصوصی طور پر انڈر پاسز، بس سٹیشنز، پارکنگ پلازوں ، فیڈرل روٹس اور اس میگا ٹرانسپورٹ سسٹم سے منسلک دیگر اہم سہولیات پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعلیٰ نے منصوبے کے بعض حصوں میں کام کی سست روی پر برہمی اور تشویش کا اظہارکیا اور واضح کیا کہ منصوبے کی بروقت تکمیل اوراس کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرینگے، انہوں نے کہا کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کے گھمبیر مسائل کو دیکھ کر اس منصوبے کا آغاز کیا گیا، منصوبے کی معیاری تکمیل کیلئے تمام تقاضے پورے کئے جائیں اورمتعلقہ حکام بی آر ٹی پر پیش رفت کے حوالے سے عوامی آگاہی کیلئے وقتاً فوقتاً میڈیا کو بریف کرتے رہیں پشاور کے لوگوں کی بی آر ٹی سے بہت توقعات وابستہ ہیں،بی آر ٹی ایک ماڈل ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے،یہ منصوبہ سی پیک کے تناظر میں بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔صوبے کو آنے والے تمام روٹس بی آر ٹی سے منسلک ہونگے، دوسری طرف صوبائی حکومت کا مجوزہ منصوبہ سرکلر ریلوے پشاور ، چارسدہ ، نوشہرہ ، مردان اور صوابی کو باہم منسلک کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوات موٹروے کے ذریعے یہ تمام اضلاع سوات ، ملاکنڈ اور دیگراضلاع سے منسلک ہونگے، سی پیک کے متبادل روٹ گلگت، دیر، چترال تا چکدرہ روڈ سے اس مواصلاتی نظام کو مزید وسعت اور تقویت ملے گی۔ یہ ایک منظم اور مربوط مواصلاتی نظام ہوگا جو نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے خطے کو تجارتی و معاشی لحاظ سے باہم مربوط کر دے گا۔ پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک چار لائن پر مشتمل ایکسپریس وے کا کردار بھی اس سلسلے میں نمایاں ہوگا۔ اس مواصلاتی نیٹ ورک کی وجہ سے صوبے کے سیاحتی علاقوں تک آسان رسائی ممکن ہوگی اور سیاحت کو بطور صنعت ترقی دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی سیاحت میں استعداد نہ صرف اس صوبے بلکہ ملک کی معیشت کیلئے کافی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی آر ٹی کو محض ایک کوریڈور کے طورپر نہ لیا جائے بلکہ مذکورہ بالا منظر نامے کے تناظر میں اس کی ضرورت اور اہمیت کو سمجھا جائے انہوں نے ہدایت کی کہ بی آر ٹی کے سٹیشن ، فیڈر روٹس، انڈر پاسز سمیت تمام فیچر ز پر کام کی رفتار تیز کی جائے اور ٹائم لائن کے اندر معیاری تکمیل یقینی بنائی جائے۔ اس موقع پر بی آر ٹی کے مختلف فیچرز پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بی آر ٹی کیلئے 31 سٹیشنز بنائے جا رہے ہیں۔ منصوبے کے تحت 3 پلازے بھی بن رہے ہیں، توسیع کے بعد مین کوریڈور کی لمبائی 27.3 میٹر ہے۔ سات فیڈرز روٹس کی مجموعی لمبائی 68 کلومیٹر ہے