News Details

31/01/2019

پاکستان کے تاریخ کا پہلا صوبائی کابینہ کا اجلاس جو قبائلی ضلع میں منعقد ہوا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ سات نئے اضلاع کی تعمیر نو و بحالی کیلئے مجموعی ریکوری پلان پورے خطے کو باہم مربوط کردیگا اور اس خطے کے عوام کو ترقی کے قومی دہارے میں لے آئیگا، صوبائی حکومت ضم شدہ علاقو ں کی تعمیر نو اور بحالی کے سلسلے میں ہر قسم کی معاونت فراہم کرے گی۔ انہوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ علاقوں میں صوبائی کابینہ کے اجلا س کا انعقاد بلا شبہ ایک تاریخی اقدام ہے، وہ لنڈی کوتل خیبر پاس میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، صوبائی وزراء ، مشیروں ، معاونین خصوصی ، چیف سیکرٹری، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اوردیگراعلیٰ حکام نے اجلا س میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں لنڈی کوتل کے مقام پر کابینہ کے اراکین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج ایک نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے، ہم ضم شدہ نئے علاقوں کے عوام کے درمیان بیٹھ کر نئے اضلاع کو قومی دہارے میں لانے کیلئے ترقیاتی حکمت عملی کو حتمی شکل دے رہے ہیں ، ضم شدہ علاقوں میں انفراسٹریکچربچھایا جارہا ہے ، اور تمام سہولیات مہیا کی جائیگی تاکہ بہتر اور معیاری خدمات کی فراہمی اور اچھے طرز حکمرانی کو فروغ دیا جاسکے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ محض ایک انضمام نہیں ہے بلکہ حقیقت میں اس مجموعی عمل کو سیاسی و انتظامی انضمام اور استحکام کے طورپردیکھنا چاہیئے سب سے بڑھ کر اہم بات یہ ہے کہ مذکورہ مجموعی پلان نئے علاقو ں میں ایک شفاف اور یکساں گورننس سسٹم کا راستہ ہموار کریگا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں اُمید رکھتی ہے کہ وفاقی حکومت نئے اضلاع کی اے ڈی پی کے چوبیس ارب روپے ، دس ارب روپے اضافی اور این ایف سی فارمولہ کے تحت حصہ کی جلد منتقلی یقینی بنائیگی تاکہ ضم شدہ اضلاع کے لوگوں کو عملی طور پر ریلیف اور سہولیات کی فراہمی ممکن ہو سکے ۔ وزیراعلیٰ نے انتظامی محکموں کو ہدایت کی کہ نئے اضلاع میں آسامیوں کی تخلیق کیلئے ایس این ایز اور پی سی ونز تیار کریں اور منصوبوں کا عملی طور پر اجراء کریں ،انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع میں سترہ ہزار اضافی آسامیاں پیدا کرنے کی منظوری دی گئی ہیں جو کہ تمام اضلاع میں آبادی کے تناسب سے تقسیم کی جائیگی اور اُن آسامیوں پر مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائیگا ۔انہوں نے سابقہ فاٹا یعنی نئے اضلاع میں منصوبوں کیلئے قواعد و ضوابط میں رعایت دینے سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ یہ ضرورت کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ نے توسیع شدہ اداروں کے مالی انضمام کیلئے بھی اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی تاکہ نئے اضلاع کے مختلف شعبوں میں مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کو مکمل کیا جاسکے ، انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں نئے اضلاع کا انضمام ایک بڑامعرکہ ہے اس عمل میں چیلنجز بھی سامنے آئیں گے تاہم ہم ان چیلنجز کا مقابلہ کریں گے اور ان پر قابو پا لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع کے نوجوانوں کی ترقی بھی حکومت کے مجموعی پلان کا اہم ترین حصہ ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ پلان کے مطابق پندرہ فروری سے نئے اضلاع میں بتیس سپورٹس ایونٹس شروع کردئیے جائیں گے جو نوجوانو ں کو تخلیقی اور صحت مند سرگرمیوں میں مشغول کرنے کا ذریعہ ہوں گے ۔ وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ بینک آف خیبرکے ذریعے ایک ارب روپے کی خطیر لاگت سے نوجوانوں کیلئے روزگار پروگرام شروع کیا جائیگا ،تحصیل کی سطح پر پلے گراؤنڈز کے قیام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر تعلیم اور صحت کے شعبو ں میں منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ، انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں سٹاف ، آلات اور دیگر سہولیات کی کمی ترجیحی بنیادوں پر پور ی کی جائیگی۔ انہوں نے اگلے ڈیڑھ ماہ میں پانچ لاکھ خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا ہدف بھی مکمل کرنے ضرورت پر زور دیا انہوں نے مساجد کی سولرائیزیشن پر بھی پیش رفت یقینی بنانے کی ہدایت کی، اور کہا کہ دیگر اداروں کی سولرائیزیشن کا بھی پلان ہونا چاہیئے ، انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع میں چھوٹے ڈیمز بھی تعمیر کئے جائیں گے تاکہ یہاں کے زرعی شعبے کو بھی ترقی دی جا سکے ۔محمود خان نے کہا کہ ہم فیصلہ کرچکے ہیں کہ سابقہ فاٹا اورپاٹا پانچ سال کیلئے ٹیکس فری ہوں گے اس فیصلے کا مقصد ان علاقوں کیلئے ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار کرنا ہے تاکہ یہ مستحکم ہوں ، ان علاقوں میں پائے جانے والے وسائل سے استفادہ کیا جا سکے ، یہ مجموعی عمل نہ صرف ان علاقوں بلکہ صوبے اور ملک کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ انضمام کیوجہ سے امن عامہ کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وقت کیساتھ مزید بہتری آئیگی ، یہ پورہ خطہ تیز تر ترقی اور خوشحالی کیلئے کھل جائیگا ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صحت پالیسی کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی کیوجہ سے بہتر اور معیاری خدمات کی فراہمی کا راستہ کھل جائیگا ۔ وزیراعلیٰ نے صوبے کے مختلف اضلاع میں قدرتی وسائل کا کارآمد استعمال یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا اس عمل سے ترقیاتی حکمت عملی تیز تر ہو گی ، انہوں نے صوبے میں گیس اور بجلی کی چوری کیخلاف مؤثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کی خدمات پر سیلز ٹیکس پندرہ فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد پر لاتے ہوئے کہا کہ اس رعایت سے یکسانیت آئیگی اور ٹیکس دینے کاعمل شروع ہوجائیگا ، اجلاس میں سوات موٹر وے منصوبے پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صوبائی حکومت کا بہترین منصوبہ ہے جسکی وجہ سے خطے میں تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کی صنعت کو بھی فروغ ملے گا، معاشی ترقی ہو گی روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور خوشحالی آئیگی ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں یہ خطہ صنعت اور تجارت کا حب بننے جارہا ہے اس مجموعی عمل میں سوات موٹر وے کی اہمیت کھل کر سامنے آتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ٹورزم اینڈ کلچر اتھارٹی کے قیام کے فیصلے