News Details

09/03/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نخوا محمود خان نے کہا ہے کہ بعض نام نہاد پشتون سیاسی لیڈر پشتونوں کے نام پر سیاست کر رہے ہیں اور پشتونوں کو ایک دوسرے کے مخالف لاکر لڑا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نخوا محمود خان نے کہا ہے کہ بعض نام نہاد پشتون سیاسی لیڈر پشتونوں کے نام پر سیاست کر رہے ہیں اور پشتونوں کو ایک دوسرے کے مخالف لاکر لڑا رہے ہیں۔ یہ نام نہاد سیاستدان اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے پشتون قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔ یہ لوگ پاکستان اور پختونوں سے بالکل مخلص نہیں ۔ صوبے کے لوگوں نے ماضی میں ان کو ووٹ دیا تھا لیکن ان لوگوں نے لوٹ مار اور کرپشن کی ناقابل فراموش داستانیں رقم کیں اسلئے آج صوبے کے عوام ان کی باتوں پر دھیان نہیں دیتے اور ان کے بظاہر پرکشش مگر مفادات پرست نعروں کو یکسر مسترد کر چکے ہیں۔ پشتونوں نے ان نام نہاد سیاستدانوں کو ہمیشہ کیلئے مسترد کر دیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے ملاکنڈ ڈویژن میں آپریشن اور شدت پسندی کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے کیونکہ وہ خود بھی ضلع سوات سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ نئے اضلاع کی تعمیر نو و بحالی کیلئے وسائل اُنہی اضلاع میں خرچ کئے جائیں گے ۔ آپریشن اور شدت پسندی سے متاثر لوگوں کو دوبارہ اُن کے گھروں میں واپس لایا جائے گا اُن کی حکومت تعلیم، صحت اور انفرسٹرکچر کی ترقی پر بھر پور توجہ مرکوز کرے گی۔ حکومت سابق فاٹا کے لوگوں کو دوسروں کے رحم و کرم پر قطعاً نہیں چھوڑے گی بلکہ مشکلات میں گھرے لوگوں کا تحفظ یقینی بنائے گی ۔ انہوں نے تعلیم، صحت اور دوسرے شعبوں کی بحالی اور انفراسٹرکچر کی ترقی کیلئے اربوں روپے کے پیکج کا اعلان بھی کیااور یقین دلایا کہ یہ پیکج نئے اضلاع کے لوگوں کے تحفظات کا ازالہ کر دے گا۔ انہوں نے کہاکہ وہ سابق فاٹا کے لوگوں کی سیاسی ، معاشی اور اُن کے ترقیاتی انضما م کیلئے کام کریں گے ۔ وہ نئے ضم شدہ قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے ایک روزہ دورہ کے دوران یونس خان سپورٹس کمپلیکس میران شاہ میں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید، صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، اوزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، ایم پی اے ملک شاہ محمد وزیر نے اس موقع پر خطاب کیا جبکہ وزیراعظم کے مشیر افتخار درانی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت پشتون کی حکومت ہے اور پشتونوں کے مسائل سے بخوبی آگا ہ ہے ۔ انہوں نے کہا بعض نام نہاد سیاسی لیڈر پشتونوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پشتونوں کی برائے نام سیاسی قیادت کی بدترین حکمرانی نے پشتونوں کو کچھ نہیں دیا ۔ ان لوگوں نے عوام کی فلاح کیلئے ڈیلیور نہیں کیا یہ پشتون تاریخ نے بد عنوانی کا سیاہ ترین باب بن چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور حکومت کے دوران وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں کرپشن کیلئے ایس ایم ایس لگا دیا تھا جو تمام تر بدعنوان سرگرمیوں سے بخوبی شناسا تھا اور نام نہاد سیاسی قیادت کی ناک کے نیچے بدعنوانی کی ڈیلنگ کرتا رہا ۔ ان مفاد پرست سیاستدانوں کے کارنامے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور پشتونوں نے انہیں سیاست کے میدان سے باہر پھینک دیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ سابقہ فاٹا کے لوگوں کے مسائل اچھی طرح جانتے ہیں ۔ کیونکہ وہ خود پاٹا سے تعلق رکھتے ہیں جس کی تاریخ بھی فا ٹا سے مختلف نہیں ہے ۔شدت پسندی نے ملاکنڈ کو بھی بری طرح متاثر کیا اور وہاں کے عوام نے بڑی تباہی دیکھی بدقسمتی سے وہ وسائل جو ملاکنڈ ڈویژن کی تعمیر نو و بحالی کیلئے رکھے گئے تھے وہ ان نام نہاد سیاستدانوں کے حصے میں چلے گئے جو اُس وقت حکومت میں تھے ۔ لوگ اب تک بھی نہیں جانتے کہ وسائل کہاں گئے اور کس نے انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ۔حیرت کی بات ہے کہ یہ نام نہاد سیاستدان پشتونوں کو دھوکہ دینے کیلئے پھر سے میدان میں آگئے ہیں مگر انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ پشتون قوم ان کے کارناموں اور بدعنوانی حکمرانی سے اچھی طرح واقف ہیں۔ پشتونوں کو مختلف طریقوں سے تقسیم کرنے میں ان مفاد پرست سیاستدانوں کے مفادات وابستہ ہیں یہ خطے میں جنگ کی سی صورتحال چاہتے ہیں تاہم یہ اپنی اس کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہو ں گے کیونکہ پی ٹی آئی نے عوام دوست حکمرانی کا نظام متعارف کرایا ہے اور لوٹ مار کی سیاست کو یکسر ختم کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے فراہم کئے جانے والے وسائل اور پیکجز مکمل طورپ راور شفاف طریقے سے نئے اضلاع کی فلاح و ترقی کیلئے ہی خرچ کئے جائیں گے ۔ وہ بذات خود ایک ایک پائی کی نگرانی کر رہے ہیں ۔انہوں نے یقین دلایاکہ نئے اضلاع میں فلاحی اور ترقیاتی کے حوالے لوگوں کے تحفظات خود دور کریں گے اور گھروں سے دربدر لوگوں کو دوبارہ اُن کے گھروں میں واپس لائیں گے اُن کی حکومت کرپشن اور بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا خاتمہ کرے گی اور بدعنوان سرگرمیوں کے خلاف کاروائی کرے گی ۔ محمود خان نے کہاکہ صوبے میں حکومت بھی پشتونوں سے تعلق رکھتی ہے اور وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں میں پشتونوں کی ٹھیک ٹھاک نمائندگی ہے ۔ پشتونوں نے مکار سیاستدانوں کی سیاست کو دفن کر دیا ہے کیونکہ وہ اپنے نفع نقصان سے باخبر ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت ہے کہ نئے اضلاع کے لوگوں کی ترقی اور فلاح کیلئے کام کریں ۔ وہ اس مقصد کو ضرور پورا کریں گے چاہے حالات جیسے بھی ہوں ۔ وزیراعلیٰ نے نا م نہاد سیاسی گروپس کی طرف سے سڑکوں کی بندش پر تشویش اور نا خوشی کا اظہار کیا اور کہاکہ ان لوگوں کو اس طرح کی سیاست نہیں کرنی چاہیئے اور نہ ہی پشتونوں میں دراڑیں ڈالنی چاہئیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پشتون اب کامیابی کے ساتھ جنگ سے باہر آچکے ہیں۔ اُنہوں نے بڑی تکالیف اُٹھائی ہیں اور امن کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ پشتون اب امن ، سلامتی اور ترقی چاہتے ہیں ۔ صوبائی حکومت پشتونوں کی خواہشات اور توقعات کے مطابق خدمات کی فراہمی یقینی بنائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت عوام کو جوابدہ ہے اور عوام کو درپیش مسائل کے خاتمے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اشد ضرورت کے حامل ترقیاتی پیکج کا اعلان بھی کیا جس میں تھری جی او فور جی سروس کا افتتاح ، ضم شدہ اضلاع کے تمام لوگوں کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی بھی شامل ہے۔ صحت انصاف کارڈ کے ذریعے ہر خاندان سالانہ 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کی علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کر سکے گا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر نادار اور مستحق خاندانوں میں صحت انصاف کار ڈ تقسیم بھی کئے۔انہوں نے ہسپتالوں، سکولوں، مساجد ، بازاروں،اور تبلیغی مراکز کی سولرائزیشن کرنے کے حکومتی عزم کا اظہار بھی کیااور یقین دلایا کہ بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وہ پیسکو حکا م کے ساتھ دوبارہ اجلاس کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر رزمک اور شوال کو بطور رسیاحتی سپاٹ متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا ۔ علاوہ ازیں انہوں نے یقین دلایاکہ جن تحصیلوں میں کھیلوں کے میدان نہیں وہاں میدان تعمیر کئے جائیں گے ۔ نوجوانوں کو بلاسود قرضہ دیں گے تاکہ وہ اپنا روزگار شروع کر سکیں ۔ قطر کی ملازمتوں کیلئے 835 افراد میرانشاہ سے جائیں گے ۔ قبائلی عوام کے تحفظات دور کرکے کرم تنگی ڈیم بنے گا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ وہ اپنے اگلے دورے کے دوران میڈیکل کالج، کیڈٹ کالج، یونیورسٹی اور چند دیگر ترقیاتی سرگرمیوں کا افتتاح کریں گے ۔ انہوں نے سپین سے شیوا 54 کلومیٹر طویل روڈ کی تعمیر وبحالی کا بھی اعلان کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے سیاحت کی ترقی اور فروغ کیلئے ترقیاتی پلان کا یقین دلایا۔ انہوں نے بکا خیل آئی ڈی پیز کیمپ کے پرائمری سکول میں بچوں کی یونیفارم کیلئے 5 لاکھ روپے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر چند دن پہلے دھماکے کے نتیجے میں شہداء اور زخمیوں کیلئے معاوضے کے چیک بھی تقسیم کئے ۔8 شہداء کیلئے فی کس تین لاکھ روہے جبکہ 20 زخمیوں کیلئے فی کس ایک لاکھ روپے کے چیک دیئے گئے۔ اسی طرح انہوں نے بارشوں سے متاثرہ افراد کو تباہ شدہ گھروں کی بحالی کیلئے معاوضے کے چیک تقسیم کئے ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہیڈ کوارٹر ہسپتال میران شاہ کا دورہ بھی کیا جہاں اُنہوں نے مریضوں سے علاج معالجے کی سہولیات سے متعلق دریافت کیا ۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ مریضوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ قبل ازیں میران شاہ پہنچنے پر وزیراعلیٰ کا سیاسی و عسکری اعلیٰ حکام اور قبائلی عمائدین نے پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعلیٰ کو ڈویژن ہیڈکوارٹر میں امن و عامہ کی صورتحال اور نئے اضلاع کی انٹی گریشن کے سلسلے میں سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ بھی دی گئی ۔