News Details

12/04/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں پہلی بار صوبائی حکومت کی پیدا کردہ74میگا واٹ بجلی نیشنل گریڈ سٹیشن میں شامل کی جارہی ہے، جس سے سالانہ 2 ارب روپے ریونیو پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں پہلی بار صوبائی حکومت کی پیدا کردہ74میگا واٹ بجلی نیشنل گریڈ سٹیشن میں شامل کی جارہی ہے، جس سے سالانہ 2 ارب روپے ریونیو پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔یہ بجلی سابق صوبائی حکومت کی کوششوں کے باوجود سابق مرکزی حکومتوں نے نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کی تھی۔یہ مثبت پیش رفت مرکزی سطح پر تحریک انصاف کی موجودہ ترقی دوست حکومت کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ نیشنل گریڈ میں شامل کی جانے والی یہ بجلی درال خواڑ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سوات، رانولیہ پاور پراجیکٹ کوہستان، پیہور ہائیڈرو پاور پراجیکٹ صوابی اور مچئی کنال ہایئڈرا پاور پراجیکٹ مردان سے پیدا کی جارہی ہے، جو باالترتیب 36 میگا واٹ، 17 میگا واٹ،18 میگا واٹ اور 2.6 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق مچئی کنال ، درال خواڑ اور رانولیہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹس ایک ماہ کے اندر وفاقی حکومت کے ساتھ باضابطہ معاہدے کے بعد نیشنل گریڈ سے منسلک کئے جائیں گے جبکہ پیہور پاور پراجیکٹ پہلے سے ہی نیشنل گریڈ سے منسلک کر دیا ہے۔محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت پہلے سے پن بجلی کے مختلف منصوبوں سے بجلی پیدا کر رہی ہے لیکن یہ بجلی نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کی جارہی تھی۔ جسکے نتیجے میں صوبائی خزانے کو غیر معمولی نقصان پہنچا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعلیٰ نے شعبہ تونائی و بجلی کی پیش رفت پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ضم شدہ اضلاع و صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، صوبائی وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے انرجی اینڈ پاور حمایت اﷲ،چیف سیکرٹری سلیم خان، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو شعبہ توانائی اور بجلی میں مکمل شدہ منصوبوں اور جاری منصوبوں جن کی تکمیل 2025 ء تک متوقع ہے ، کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ یہ منصوبے نیشنل گرڈ میں خاطر خواہ مقدار میں بجلی مہیا کریں گے ۔ تفصیلات کے مطابق پبلک سیکٹر منصوبوں میں 10.2 میگاواٹ کا حامل جبوڑی ہائیڈرو پاور سٹیشن مانسہرہ ، 12میگاواٹ کا حامل کروڑا ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، شانگلہ اور 40.8 میگاواٹ کا کوٹو پاور پراجیکٹ لوئر دیر پراجیکٹ جون2020 تک مکمل کئے جائیں گے ، جن سے مجموعی طور پر 62.2 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی ۔ ان منصوبوں کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کے بعد صوبائی خزانے کو خاطر خواہ آمدنی حاصل ہو گی ۔ اسی طرح پبلک سیکٹر میں دیگر منصوبوں میں 300 میگاواٹ بالا کوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ،88 میگاواٹ گبرال ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کالام ، 22 میگاواٹ پٹراک شیرینگل ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اپر دیراور47 میگاواٹ بری کوٹ پٹراک اپر دیر شامل ہیں، جو2024-25 تک مکمل کئے جائیں گے اور مجموعی طور پر 457میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے ۔ پبلک سیکٹر کے دیگر منصوبوں میں 96 میگاواٹ باٹا کنڈی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ،72 میگاواٹ استارو بونی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، 21 میگاواٹ غور بند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 12میگاواٹ نندی ہار ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں،جو2024 تک مکمل کئے جائیں گے اور مجموعی طور پر 201 میگاواٹ بجلی مہیا کریں گے ۔اسی طرح 84 میگاواٹ مٹلتان ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور29 میگاواٹ لاوی چترال ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بھی سال2022-23 تک مکمل کر لئے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ملاکنڈ تھری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی ملاکنڈ ریجن میں مقامی صنعت کو فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے اس سلسلے میں لوازمات اور اقدامات کو مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ پرائیوٹ سیکٹر میں ہائیڈرو پاور کے 8 پراجیکٹس 2020-22 کے دوران قائم کئے جائیں گے ، جن سے 656میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی ۔ علاوہ ازیں پرائیوٹ سیکٹر میں ہی24 ہائیڈرو پاور پراجیکٹس سال2022-23 کے دوران شروع کئے جائیں گے جن سے مزید 537 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے میں مدد ملے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں جن علاقوں میں ممکن تھا وہاں 270 منی مائیکروہائیڈل پاور پراجیکٹس مکمل کئے جا چکے ہیں، جبکہ مزید672 منی مائیکرو ہائیڈل پاور پراجیکٹس کی تعمیر بھی زیر غور ہے ۔ محکمہ توانائی و بجلی کے اقدامات پر اپنے تاثرات کا اظہا ر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ صوبہ بیش بہا وسائل سے مالا مال ہے ۔ اگر ان وسائل کو مناسب طریقے سے بروئے کار لایا جائے توپورے ملک کی بجلی کی ضروریات پوری ہو سکتیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں طے شدہ ٹائم لائنز کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی اخلاص کے ساتھ کام کرنا ہے ۔ اس طریقے سے نہ صرف ہم صوبے کیلئے خاطر خواہ وسائل پیدا کر سکتے ہیں بلکہ قومی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔