News Details

06/05/2019

صوبے کو جرائم سے پاک کرکے دم لیں گے اور امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پولیس ماہ رمضان میںسپیشل بازاروں ، مساجد اور دیگر عوامی مقامات کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ مرکوز کرے،

صوبے کو جرائم سے پاک کرکے دم لیں گے اور امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ پولیس ماہ رمضان میںسپیشل بازاروں ، مساجد اور دیگر عوامی مقامات کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ مرکوز کرے، وزیراعلیٰ کی قبائلی اضلاع میں ہونے والے صوبائی الیکشنز کیلئے پولیس کومکمل سکیورٹی پلان مرتب کرنے کی ہدایت وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے ہدایت کی ہے کہ سیکورٹی ادارے خاص طور پر پولیس عوام کے ساتھ روابط بڑھائیں اور عوام کا اعتماد مزید حاصل کریں۔ پولیس تراویح اور نمازوں کے اوقات میں پٹرولنگ پر خصوصی توجہ دیں اورماہ رمضان میں بڑے شہروں کے بازاروں میں عوام کی رات دیر تک خرید و فروخت کے دوران بھی سیکورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ تمام ڈویژنل کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز خود بازاروں کے دورے کریں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماہ رمضان میں وہ خود بھی بازاروں اور ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کے اچانک دورے کریں گے اور ایک مہینے بعد تمام سرکاری مشینری سے رپورٹ طلب کی جائے گی۔ اچھی کارکردگی دکھا نے والے حکام کی حوصلہ افزائی کی جائے گی جبکہ خراب کارکردگی پر متعلقہ حکام کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ قبائلی اضلاع میں ہونے والے صوبائی الیکشن کیلئے پولیس مکمل سیکورٹی پلان مرتب کرے ۔ محمود خان آج وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں صوبے میں سیکورٹی صورت حال پر جائزہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا محمد سلیم خان ، انسپکٹر جنرل آف پولیس محمد نعیم خان، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ شہاب علی شاہ، تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈی آئی جیز و دیگر اعلیٰ سیکورٹی حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو صوبے میں سٹریٹ کرائمز کی صورت حال ، اغواءکیسز ، حیات آباد واقعے پر پیش رفت ، قبائلی اضلاع میں پولیسنگ ، ماہ رمضان کیلئے سیکورٹی انتظامات ، بھتہ خوروں ، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاﺅن اور دوسرے سیکورٹی مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ سٹریٹ کرائم میں پچھلے چار مہینوں میں ٹوٹل 54کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جس میں 105 افراد کو چارج کیا گیااور بعدازاں 84 ملزمان گرفتارکئے گئے ۔اسی طرح اغواءکے ٹوٹل 28 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جس میں کل 32 بندے اغوا کئے گئے تھے اور ان میں اب تک 25 مغوی بازیاب کئے جاچکے ہیں ۔ اجلاس کو حیات آباد واقعے پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ 15 اپریل 2019 ءکو حیات آباد پولیس سٹیشن تاتارا کے قریب سیکورٹی حکام نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ، لائحہ عمل اور اس آپریشن میں ریکورڈ اسلحہ ، دیگر شواہد اور آپریشن کی کامیابی پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی جبکہ واقعے پر مزید پیش رفت کے بارے میں بھی تازہ معلومات سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔اجلاس کو قبائلی اضلاع میں پولیسنگ کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ تمام قبائلی اضلاع میں ڈی پی اوز کی تعیناتی کی جاچکی ہے جبکہ ڈی پی اوز نے لوکل عمائدین اور لیویز سے راوبط قائم کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ڈی پی اوز نے متعلقہ قبائلی اضلاع کیلئے ایس ایچ اوز کی تعیناتی بھی کردی ہے جبکہ ڈی پی اوز نے باقاعدہ طور پر ڈیلی سیچویشن رپورٹس سی پی او کو بھیجنا شروع کر دی ہے۔ ایف آئی آرز کا اندراج شروع ہو چکا ہے اور لیویز و خاصہ دار کو پولیس کارڈز بھی دے دئیے گئے ہیں۔ قبائلی اضلاع کے سٹاف کو ڈرائیونگ لائسنس دیئے جارہے ہیں جبکہ وہاں پر پولیس ویریفیکیشن اور کریکٹر سرٹیفیکیٹس کا عمل بھی جاری ہے۔پولیس میں خاصہ دار و لیویز کیلئے کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جو ان کی ٹریننگ اور فنانشل مسائل حل کرنے کیلئے کام کر رہی ہے ۔اجلاس کو ماہ رمضان کیلئے سیکورٹی انتظامات پر بھی خصوصی بریفنگ دی گئی۔ماہ رمضان میں بہتر سکیورٹی کیلئے موبائل پٹرولنگ ، فُٹ پٹرولنگ، رائڈرز، ناکہ بندیز، لاﺅڈسپیکرز کی غیر ضروری استعمال پر پابندی، اضلاع میں سینئر آفیسرز کے اچانک معائنے ، ڈسٹرکٹ اور ڈویژنل لیول پر کمیٹیاں ، ایمرجنسی کیلئے سپیشل پولیس جبکہ معاش دشمن عناصر اور دہشت گرد عناصر کی خصوصی سرویلنس کی جارہی ہے جبکہ تراویح ، افطار اور سحری کے اوقات میں ڈیوٹی سرانجام دینے کیلئے بھی خصوصی ہدایات بھی دی گئی ہیں اور خصوصی کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے۔ اجلاس کو بھتہ خوروں اور منشیات فروشوںکے خلاف کریک ڈاﺅن پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ پورے صوبے میں اب تک ٹوٹل 13 کیسز رجسٹرڈکئے گئے ہیں جس میں دس کیسز زیرتفتیش ہیںجبکہ23 مجرمان کی نشاندہی کی گئی ہے اور17 ملزمان کو گرفتاربھی کرلیا گیا ہے ۔ اسی طرح ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے خلاف مختلف کاروائیوں کے بارے میں بھی اجلاس کو تفصیلاً آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو رمضان سیکورٹی پلان کے تحت سیکورٹی ہدایات برائے ماہ رمضان کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ٹانک اور وزیرستان سے اغواءشدہ سرکاری اہلکار وں کی جلد بازیابی یقینی بنائی جائے۔ اغواءبرائے تاوان جیسے جرائم کی روک تھام کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کی ہدایت کی۔ بڑے بڑے شہروں میں کرایہ پر مکان دینے کیلئے ایس او پیز کو دوبارہ ریویو کیا جائے اور انٹیلی جنس کے ذریعے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشنز کئے جائیں۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امن کے فروغ کیلئے عوام بشمول سکیورٹی اداروں نے لازوال قربانیاں دی ہیں ۔ انہی قربانیوں سے اس صوبے میں امن لوٹ آیا ہے ۔ اب مزید یہ صوبہ امن کی طرف گامزن ہے ۔ یہ ہم سب کا صوبہ ہے اور ہم سب نے یہاں پر امن کیلئے کوشش کرنی ہونگی۔وزیراعلیٰ نے حیات آباد آپریشن اور اس پرپیش رفت کے حوالے سے سیکورٹی حکام کی کوششوں کو بہت سراہا اور ان کے سیکورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیس کو عوام دوست ہونا چاہئے تاکہ عام آدمی پولیس پر مکمل اعتماد کرے ہم نے صوبے میں امن کو پروان چڑھانا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے سیکورٹی حکام سے امید ظاہر کی کہ وہ صوبے میں دیرپا امن خوشحالی اور ترقی کیلئے صوبائی حکومت کی ہر قسم مدد اور رہنمائی کریگی۔