News Details

28/10/2019

گندم ، آٹا اور اس جڑی مصنوعات افغانستان لے جانے پر پابندی عائد، گندم اور آٹے کی مقدار صوبے میں ضرورت کے مطابق موجود ہے :وزیراعلیٰ

گندم ، آٹا اور اس جڑی مصنوعات افغانستان لے جانے پر پابندی عائد، گندم اور آٹے کی مقدار صوبے میں ضرورت کے مطابق موجود ہے :وزیراعلیٰ وفاقی حکومت نے تین لاکھ میٹرک ٹن گندم مزید فراہم کرنے کی منظوری دی ہے:محمود خان مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا فیصلہ، متعلقہ محکموں کو ہدایت جاری: وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ کامجوزہ اربن پراپرٹی ٹیکس پر نظر ثانی کی بھی ہدایت، 15 دنوں میں قابل عمل تجاویز پیش کی جائیں : محمود خان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے آٹا ، گندم اور اس سے جڑی تمام تر مصنوعات کی افغانستان لے جانے پر مکمل پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ پابندی پر من و عن عمل درآمد کرانے کیلئے دفعہ 144 نافذ کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے ہیں۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مجوزہ اربن پراپرٹی ٹیکس کے حوالے سے بھی اجلاس کی صدارت کی جس میں اُنہوںنے مجوزہ اربن پراپرٹی ٹیکس پر نظر ثانی کی ہدایت کی ہے اور متعلقہ حکام پر واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں تاجر برادری سے بھی مشاورت کی جائے اور پندرہ دن کے اندر اندر حتمی اور قابل عمل تجویز پیش کی جائے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ بلا شبہ ٹیکس ملک کی ایک اہم ضرورت ہے تاہم صوبائی حکومت عوام اور تاجر برادری کو ہر ممکن ریلیف دے گی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا ، وزیر مواصلا ت و تعمیرات اکبر ایوب ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس کو اربن پراپرٹی ٹیکس ، کمرشل ٹیکس ریٹ ، ٹیکس کلیکشن فارمولااور ادارے کی محصولات کے حوالے سے کارکردگی اور اہداف پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں اربن پراپرٹی ٹیکس کے لئے شفاف اورآسان طریقہ کاروضع کرنے کے لئے جیوگرافک انفارمیشن نظام پر کام جار ی ہے جس کو جلد از جلد مکمل کیا جائیگا۔ مزید بتایا گیا کہ جی آئی ایس نظام سے محصولات میں اضافے کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی میں شفافیت اور آسانی میسر ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کو خود کفیل بنانے کے لئے صوبائی محصولات انتہائی اہمیت کے حامل ہے ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لئے بین الاقوامی اور ملکی سطح پر رائج ماڈلز کا مطالعہ کرکے زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر ایک قابل عمل اور جامع تجویز پیش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت محصولات میں اضافہ بھی ممکن بنائے گی، جبکہ تاجر برادری اور صنعتوں کو مکمل ریلیف بھی میسر کرے گی۔ صوبے کی ترقی کے لئے حقائق پر مبنی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت ان اقدامات کو ترجیح دے گی جس سے صوبے کے عوام کو سہولیات اور ریلیف ممکن ہو سکے ۔