News Details

30/12/2019

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سی پیک میں شامل800 واٹر سپلائی سکیموں کی سولرائزیشن کے منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کیلئے کنسلٹنٹس کی ہائرنگ سمیت تمام انتظامات تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سی پیک میں شامل800 واٹر سپلائی سکیموں کی سولرائزیشن کے منصوبے پر جلد کام شروع کرنے کیلئے کنسلٹنٹس کی ہائرنگ سمیت تمام انتظامات تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ منصوبے کا مجموعی تخمینہ لاگت 6.84 ارب روپے ہے جبکہ منصوبے کی تکمیل سے بلوں کی ادائیگی وغیرہ کی مد میں سالانہ 890 ملین روپے بچت متوقع ہے اور تقریباً2.4 ملین آبادی مستفید ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس منصوبے کا مقصد صوبے کے عوام کو دیر پا بنیادوں اور کم قیمت پر پینے کا صاف پانی فراہم کرنا ہے ۔ صوبائی حکومت اپنے وسائل سے واٹر سپلائی سکیموں کی سولرائزیشن کا کامیاب تجربہ کر چکی ہے ۔ محکمہ آبنوشی خیبرپختونخوا نے اب تک 600 واٹر سپلائی سکیموںکی سولرائزیشن مکمل کر چکی ہے جن سے سالانہ کم و بیش 600 ملین روپے کی بچت ہو رہی ہے اورنیشنل گرڈ کو بھی 18 میگاواٹ بجلی کی بچت ممکن ہو ئی ہے ۔ اُنہوں نے 610 میگاواٹ مجموعی استعداد کے حامل توانائی کے دو منصوبوں ، ضم شدہ اضلاع کیلئے آف گریڈ سلوشن ،سوات موٹروے فیز IIاور سی پیک کیلئے تجویز کئے گئے دیگر منصوبوں پر پیشرفت یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں خیبرپختونخو اکے سی پیک منصوبوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی و بجلی حمایت اﷲ خان ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کے سابقہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے توانائی کے دو منصوبوںکو سی پیک میں شامل کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے تاہم ماہرین کا پینل ان منصوبوں کا جائزہ لے گا۔ ان منصوبوں میں 260 میگاواٹ کا جام شیل تورین مورے پراجیکٹچترال اور 350 میگاواٹ کا تورین مورے کڑی پراجیکٹ چترال شامل ہیں۔ اسی طرح ضم شدہ اضلاع کیلئے آف گرڈ سلوشن کے حوالے سے منصوبہ بھی سی پیک کیلئے تجویز کیا گیا ہے۔شعبہ مواصلات و تعمیرات میں سوات موٹر وے فیزII کا منصوبہ پہلے سے پی ایس ڈی پی میں موجود ہے ، جبکہ جے سی سی کے اجلاس میں اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز سے بھی اُصولی اتفاق کیا گیا ہے۔ اسی طرح پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے ۔ اس منصوبے پر ٹیکنکل سروے جاری ہے ۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی پیک کی سماجی ومعاشی گرانٹ کے تحت صوبے کی موجودہ 800 واٹر سپلائی سکیموں کی سولرائزیشن کا منصوبہ سی پیک میں شامل کیا گیاہے۔ یہ منصوبہ پی ڈی ڈبلیو پی سے منظور شدہ ہے ۔ منصوبے کیلئے درکارمقامی آلات کی خریداری کیلئے نان اے ڈی پی سکیم کے طور پر پی سی ون کی منظوری لی جا چکی ہے جس کا تخمینہ لاگت 695.406 ملین روپے ہے ۔ منصوبے کیلئے کنسلٹنٹس کی ہائرنگ کا عمل شروع ہے۔وزیراعلیٰ نے منصوبے پر پیشرفت مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ منصوبے کا مقصد عوام کو پینے کیلئے سستا اور بلا تعطل صحت بخش پانی فراہم کرنا ہے ۔ اس منصوبے سے نہ صرف اربوں روپے بچت ہو گی بلکہ پینے کے صاف پانی کے حوالے سے عوام کو درپیش مشکلات میں بھی واضح کمی آئے گی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے میں آبنوشی کی جاری اور نئی مجموعی میگا سکیموں پر پیشرفت کے حوالے سے علیحدہ تفصیلی پریزینٹشن طلب کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے حکومت خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے ۔ اسلئے منصوبوں پر پیشرفت یقینی بنائی جائے جس کے واضح نتائج نظر آنے چاہئیں ۔