News Details

14/04/2020

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت معاشرے کے کمزور طبقوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہی ہے، پہلے مرحلے میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت صوبے کے تقریبا 22 لاکھ مستحق خاندانوں میں 12000 روپے فی خاندان تقسیم کا عمل جاری ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت معاشرے کے کمزور طبقوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھارہی ہے، پہلے مرحلے میں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت صوبے کے تقریبا 22 لاکھ مستحق خاندانوں میں 12000 روپے فی خاندان تقسیم کا عمل جاری ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا ہے کہ یہ امداد رقم غریب لوگوں کا حق ہے اور یہ حقداروں کوہی ملے گا، اس سارے عمل میں شفافیت کو ہر لحاظ یقینی بنایا جائے گا، کسی کو بھی کسی غریب کا حق مارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے گی جس کے لئے تمام ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو نقد رقوم کی تقسیم کے سارے عمل کی موَثر نگرانی کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لاک ڈاوَن اور سماجی رابطوں کو کم کرنے کےلئے حکومتی اقدامات عوام کی تحفظ کے لئے اٹھائے جارہے ہیں عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں تاکہ اس وبا ء کے پھیلاؤ کو کم سے کم کیا جاسکے ۔ کورونا سے نمٹنے کے لئے طبی عملے، سول انتظامیہ، پولیس، آرمی اور دیگر متعلقہ اداروں کے کردار کو سراہتے ہو ئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس مشکل صورتحال سے نکلنے سب کو مل کر اجتماعی کوششیں کرنی ہونگی، حکومتی کوششیں تب تک موَثر ثابت نہیں ہو سکتیں جب تک عوام تعاون نہ کرے ۔ اب تک صوبے کے عوام نے انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کا مظاہرہ کیا ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ وہ منگل کے روز چارسدہ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ہسپتالوں میں طبی آلات اور حفاظتی اشیاء کی کمی کو پوری کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات اٹھارہی ہے ۔ اور پہلے کی نسبت اب صورتحال کافی بہتر ہو گئی ہے اور اس کو مزید بہتر بنانے کے لئے دن رات کام جاری ہے ۔ حکومت اس سلسلے میں وسائل کی کمی کو آڑے آنے نہیں دی گی ، فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے طبی عملے کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری اور ہماری اولین ترجیح ہے جس کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ صوبے میں کورونا کے مریضوں کے لئے ٹیسٹنگ کی استعداد کار کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس وقت روزانہ کی بنیادوں پر 500ٹیسٹس کئے جارہے ہیں اور اگلے ایک ہفتے کے اندر اس کو 2000 روزانہ تک بڑھانے پر کام جاری ہے اس مقصد کے لئے ڈویژنل سطح پر لیبارٹریز قائم کئے جارہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبہ بھر میں کورونا سے متعلق تمام صورتحال اور جملہ امور کی بذات خود نگرانی کر رہے ہیں اور اس حوالے سے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں ۔ میں اور میری پوری حکومت مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑی ہے ہ میں عوام کو درپیش مشکلات کا بھر پور احساس ہے اس لئے ہم خود کو کانفرنس رومز میں اجلاسوں تک محدود کرنے کی بجائے عوام کے درمیان جا کر زمینی حقائق معلوم کرنا چاہتے ہےں ۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے سپورٹس کمپلیکس چارسدہ میں قائم قرنطینہ مرکز اور ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال رجڑ میں قائم آئسولیشن وارڈز کا دورہ کیا اور وہاں پر کورونا کے مریضوں کے لئے کئے گئے انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا ۔ صوبائی وزیر قانون سلطان خان ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز کے علاوہ چارسدہ سے منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ ڈپٹی کمشنر چارسدہ عدیل شاہ کی طرف سے وزیراعلیٰ کو ضلع چارسدہ میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال اور اس حوالے سے کئے گئے اقدامات اور انتظامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ضلع کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز جبکہ نو مختلف مقامات پر 224کمروں پر مشتمل قرنطینہ مراکز قائم کئے گئے ہیں ، ضلع کے سطح پر مرکزی کنٹرول روم کے علاوہ تمام تحصیل اور یونین کونسلز کی سطح پر ریپڈ رسپانس ٹی میں تشکیل دی گئی ہے جبکہ کورونا سے متعلق مختلف امور کی نگرانی کے لئے 21فوکل پرسنز تعینات کئے گئے ہیں ۔ مزید بتایا گیا کہ اب تک ضلع میں بیرون ملک سے آنے والے 2630 افراد کو ٹریس اور کنٹیکٹ کیا گیا ہے جن میں سے صرف ایک کے علاوہ باقی تمام افراد کلئیر ہےں ۔ ضلع میں گندم اور آٹے کی صورتحال کے حوالے سے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اس وقت ضلع میں گندم اور آٹے کا وافر سٹاک موجود ہے ، ضلع میں کھانے پینے کی کسی چیز کی بھی کمی نہیں ہے جبکہ آنے والے سیزن کے لئے گندم کی خریداری کا ہدف آسانی سے حاصل کیا جائیگا ۔ وزیراعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ گندم کی خریداری کے سلسلے میں مقامی سطح پر خریداری کو ترجیح دے تاکہ مقامی کاشت کاروں کو فائدہ پہنچ سکے ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ انتظامیہ مارکیٹس کی صورتحال پر کڑی نظر رکھے تاکہ کوئی بھی اشیاء خوردنوش کی ذخیرہ اندوزی نہ کرسکیں اور ایسا کرنے والوں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دی جائے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے ہسپتالوں میں طبی عملے اور دیگر ضروریات کی کمی کو کافی حد تک پورا کر دیا گیا ہے، پہلے کی نسبت اب صورتحال کافی بہتر ہے جبکہ اس کو مزید بہتر بنانے کے لئے کام جاری ہے ۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1 رجڑ میں قائم احساس ایمرجنسی کیش ڈسٹری بیو شن پوائنٹ کا بھی دورہ کیا اور وہاں پر رقوم کی تقسیم کے عمل اور فراہم کردہ سہولیات کا جائزہ لیا ۔ وزیراعلیٰ نے ضلع چارسدہ میں کورونا کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی طرف کئے گئے انتظامات اور اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس مشکل صورتحال میں ضلعی انتظا میہ علاقے کے لوگوں کی خدمت کے لئے مزید جوش و جذبے سے کام کرے گی ۔