News Details

07/06/2020

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے اتوار کے روز بنی گالہ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے اتوار کے روز بنی گالہ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ون آن ون ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت اور خصوصا ً ضم شدہ اضلاع کے دس سالہ ترقیاتی پروگرام کے تحت تیز رفتار ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مختلف معاملات کے علاوہ اگلے مالی سال کے لئے صوبائی حکومت کے بجٹ ترجیحات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صوبے کے ان میگا منصوبوں میں چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبہ، انڈس ہائی وے کو دو رویہ کرنے کا منصوبہ، پشاور ڈی آئی خان موٹر وے ، سوات موٹروے فیز ٹو، رشکئی اسپیشل اکنامک زون وغیرہ شامل ہیں۔ وزیر اعلی نے سی آر بی سی لفٹ سسٹم منصوبے کو صوبے کی زراعت کے لئے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اسے اگلے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کی استدعا کی۔ اس موقع پر پن بجلی کے خالص منافعوں کی مد میں صوبے کو بقایا جات کی ادائیگیوں خصوصاً اس حوالے سے صوبائی حکومت اور واپڈا کے درمیان طے شدہ معاہدے کے مطابق ادائیگیوں سے متعلق معاملات پر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر وزیر اعلی نے صوبے میں کورونا کی صورتحال اور انسداد کورونا کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعلی نے کورونا وبا ءکی وجہ سے خلیجی ریاستوں میں مقیم خیبر پختونخوا کے شہریوں کو درپیش مشکلات سے بھی وزیر اعظم کو آگاہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی درخواست کی۔ ملاقات میں فیڈرل پی ایس ڈی پی سے متعلق امور بھی زیر بحث آئے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے تجویز کردہ اہم نوعیت کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فیڈرل پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی وہ اس سلسلے میں متعلقہ وفاقی حکام کو ضروری احکامات جاری کرے۔ وزیر اعلی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ضم شدہ اضلاع کے بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ بحالی کے کئے بھی فیڈرل پی ایس ڈی پی میں خاطر خواہ فنڈز مختص کیے جائیں۔ اس موقع پر وزیر اعلی نے پنجاب سے صوبہ خیبر پختونخوا کو گندم اور آٹے کی ترسیل پر غیر اعلانیہ پابندی کا معاملہ بھی اٹھایا اور وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ خیبر پختونخوا کے وفاق اور پنجاب سے متعلقہ تمام حل طلب معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔