News Details

15/10/2020

وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے مزدوروں اور محنت کش طبقے کی فلاح کو موجودہ حکومت کی ترجیحات کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزدور طبقہ کسی بھی ملک یا قوم کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔

وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے مزدوروں اور محنت کش طبقے کی فلاح کو موجودہ حکومت کی ترجیحات کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزدور طبقہ کسی بھی ملک یا قوم کی معاشی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور انہیں سہولیات کی فراہمی کے لیے نہایت سنجیدہ ہے اوراس مقصد کیلئے محکمہ محنت کے اُمور میں بنیادی نوعیت کی اصلاحات کیلئے اقدامات پرکام تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شوکت یوسفزئی نے وزیراعلیٰ سے اُن کے دفتر میں ملاقات کی اور صوبے میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے جاری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے عوام خصوصی طور پر ہنر مند اور غیر ہنر مند محنت کش طبقے کے لیے روزگار کے ذرائع کی تخلیق اور محنت کشوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ حکومت کے فلاحی ایجنڈے کا بنیادی اور لازمی جزو ہے۔اُنہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت صوبے میں محفوظ کان کنی پر کام کر رہی ہے تاکہ مزدوروں کی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے ۔ محمود خان نے کہا کہ محنت کش طبقے کی فلاح اور اُن کے بچوں کاروشن مستقبل حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کئے جائیں اور اس مقصد کیلئے مختلف شعبوں میں متعدد منصوبوں پر کام شروع ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے شعبہ صنعت میں جاری میگا منصوبوں کی تکمیل سے وسیع پیمانے پر روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس سے ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کو باعزت ذریعہ معاش کی فراہمی کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر معیشت کے استحکام میں مدد ملے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت کی معیشت دوست پالیسیوں کی وجہ سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔متعدد اکنامک زون کے قیام پر پیش رفت جاری ہے۔اس صوبے میں ہنر مند افراد کا مستقبل بڑا تابناک ہے۔یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت فنی تعلیمی اداروں میں معیاری فنی تربیت کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ تربیت یافتہ افرادی قوت کی تیاری ممکن ہو سکے۔اس عمل سے نہ صرف نوجوانوں کو روزگار ملے گا بلکہ صوبے میں تربیت یافتہ افرادی قوت کے حوالے سے صنعتوں کی ضروریات بھی پوری کرنے میں مدد ملے گی ۔