News Details

11/03/2021

خیبرپختونخوا حکومت نے موجودہ تھانہ کلچر کو تبدیل کرکے اسے مزید عوام دوست بنانے اور تھانوں میں خدمات کی آسان و بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ایک منصوبہ تیار کرلیا ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے مجوزہ منصوبے کی اُصولی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے پر عمل درآمد کیلئے ٹائم لائنز مقررکرنے اور بلا تاخیر اس پر عملی کام کا آغاز کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے ۔ منصوبے کے تحت تھانوں میں دیگر اقدامات اور اصلاحات کے علاوہ آسان انصاف مراکز قائم کئے جائیں گے ۔ ابتدائی مرحلے میں رواں مالی سال کے دوران پشاور کے پانچ تھانوںمیں بطور پائلٹ پراجیکٹ یہ مراکز قائم کئے جائیں گے جن میں حیات آباد، یونیورسٹی ٹاﺅن، فقیر آباد، بڈھ بیر اور چمکنی پولیس اسٹیشنز شامل ہیں۔ دوسرے مرحلے میں اگلے مالی سال کے دوران صوبائی دارلحکومت کے دیگر 15 پولیس اسٹیشنز میں بھی آسان انصاف مراکز قائم کئے جائیں گے جبکہ تیسرے مرحلے میں منصوبے کو صوبے کے دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی ۔ منصوبے کو حتمی شکل دینے کیلئے ایک اجلاس گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ کو منصوبے کے مختلف پہلوﺅں کے بارے میں تفصیلی بریفینگ دی گئی ۔ صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کے علاوہ سیکرٹری منصوبہ بندی عامر ترین ، سی سی پی او پشاور عباس احسن اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مجوزہ منصوبہ مختلف اقدامات پر مشتمل ہے جن میں تھانوں میں آسان انصاف مراکز کا قیام،تھانوں کے اُمور اورخدمات کی ڈیجیٹلائزیشن ، پولیس پٹرولنگ کی ریماڈلنگ ، عوامی شکایات کی تیز رفتار اور شفاف تحقیق ، سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے تھانوں میں سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی، تھانوں کے جملہ اُمورکی ڈیجیٹائزیشن وغیرہ شامل ہیں۔ آسان انصاف مراکز میں عوام کے لئے منظم مینجمنٹ سسٹم ، فرنٹ ڈیسک کا قیام، خواتین ، بچوں ، خواجہ سراو ¿ں اور بزرگ شہریوں کے لئے خصوصی ڈیسک کا قیام ، انوسٹی گیشن ونگ اور کرائم سین یونٹس کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔ تھانے میں آنے والے تمام وزیٹرزکو خود کار پیغام کے ذریعے فیڈ بیک کی فراہمی ، ایف آئی آر کا آن لائن اندراج، روزنامچہ کا آن لائن اندراج ، شکایات کی ای ٹیگنگ، ویڈیو اور ٹیکنالوجی بیسڈ مانیٹرنگ ، عوام کی سہولت کیلئے معلوماتی سکرین ، ہمہ وقت خواتین پولیس افسران کی دستیابی، خواتین کیلئے مخصوص ٹال فری ہیلپ لائن ، منشیات اور سٹریٹ کرائمز کیلئے مخصوص یونٹس ، شہادتوں کے حصول کے لئے جدید آلات سے مزین تربیت یافتہ سٹاف کی دستیابی سمیت دیگر اہم فیچرز شامل ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ تھانوں میں ڈیجیٹائزیشن کے عمل کے تحت عوام کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سہولیات کی فراہمی، ڈیجیٹل فٹ پرنٹ میں اضافہ اور موجودہ سافٹ وئیرز کی اپ گریڈیشن وغیرہ شامل ہیں۔ منصوبے کے تحت تھانوں کے مال خانوں کے تمام ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کیا جائیگا جبکہ تمام دفاتر اور تھانوں کے لئے ایک مربوط شکایاتی مینجمنٹ سسٹم قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سٹریٹ کرائمز کو کنٹرول کرنے اور پولیس کی طرف سے رسپانس کی استعداد میں اضافہ کے لئے پولیس پٹرولنگ کی ریماڈلنگ بھی اصلاحات کا حصہ ہے۔ اسی طرح پہلے مرحلے میں سٹی پٹرولنگ سروس کوریج کو پشاور کے مزید پانچ علاقوں حیات آباد، ٹاو ¿ن، ناردرن بائی پاس، دلہ زاک روڈ اور ورسک روڈ تک توسیع دی جائے گی۔ علاوہ ازیں، پولیس کی کارکردگی میں اضافے کے لئے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر قائم کیا جائے گا جو سی سی ٹی وی کیمروں ، وائرلیس، میڈیا مانیٹرنگ اور لائیو فیڈ پر مشتمل ہوگا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے تھانوں کی براہ راست نگرانی کی جائے گی اور تفتیشی کمروں کی مکمل آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کا انتظام کیا جائیگا۔ جرائم سے متعلق خبروں اور واقعات کی مسلسل مانیٹرنگ کی جائے گی۔ مزید بتایاگیا کہ سیلولر فارنزک یونٹ کے تحت ڈیجیٹل شہادت، جیو فینسنگ ، سی ڈی آر اور انوسٹی گیشن سپورٹ کا مو ¿ثر نظام موجود ہوگا اور ڈویژنز کی سطح پر بھی سب یونٹس اور انوسٹی گیشن برانچز قائم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے مجوزہ اصلاحاتی پروگرام کو تھانوں کے کلچر کو تبدیل کرنے کیلئے ایک اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبوں کا پی سی ون ایک ہفتہ کے اندر تیار کرنے کی ہدایت کی تاکہ بلا تاخیر اس پر عملی کام شروع کیا جا سکے