News Details

23/06/2021

پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کا تیسرا اجلا س وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاو س پشاور میں منعقد ہوا

پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کا تیسرا اجلا س وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ٹاسک فورس کے سابقہ اجلاس کے علاوہ فیڈرل ٹاسک فورس کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد اور پراونشل ایکشن پلان پر اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں پراونشل ٹاسک فورس کے تحت بنے صوبائی ایکشن پلان پر اب تک کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کو مزید تیز اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ۔اجلاس میں ایک اہم قدم کے طور پر صوبائی اراکین کابینہ پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو مذکورہ ایکشن پلان پر موثر انداز میں عملدرآمد کے لئے صوبائی حکومت کو قابل عمل اور ٹھوس تجاویز پیش کرے گی ۔ کمیٹی میں وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا ، وزیرتعلیم شہرام ترکئی ، وزیر بلدیات اکبر ایوب ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی احمد حسین شاہ،معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش اور معاون خصوصی برائے مذہبی امورمحمد ظہور شامل ہونگے۔ اجلاس کو صوبے میں آبادی اور وسائل کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لئے صوبائی ایکشن پلان پرعملدرآمد پر پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وفاقی سطح پر مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں قومی اور صوبائی سطح پر پاپولیشن ٹاسک فورسز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کی روشنی میں پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس تشکیل دی گئی،پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کا باقاعدہ سیکرٹریٹ قائم کردیا گیا ہے جبکہ ٹاسک فورس کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے ایکشن پلان مرتب کیا گیا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ آبادی میں تیز رفتاری سے بڑھتے ہوئے اضافہ کو کم کرکے آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنے کے لئے مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن فریم ورک پر فیڈ بیک وفاقی حکومت کو فراہم کیا گیاہے۔فیملی پلاننگ سروسز تک آسان رسائی یقینی بنانے کے لئے صحت کے تمام اداروں ، بنیادی مراکز صحت ، رورل ہیلتھ سنٹرز ، تحصیل و ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں اور تدریسی ہسپتالوں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ ضروری سروسز پیکج کے حصہ کے طور پر فیملی پلاننگ سروسز بھی فراہم کریں۔ مانع حمل ادویات ناگزیر ادویات کی فہرست میں شامل کی گئی ہے۔ اسی طرح نجی ہسپتالوں اور کلینکس وغیرہ کو بھی فیملی پلاننگ سروسز کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ صوبے میں پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے تحت سہولیات کی جیوگرافک انفارمیشن میپنگ مکمل کی گئی ہے۔ فیملی پلاننگ سروسز کی فرنچائز کے سلسلے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کےلئے اےک سکیم تجویز کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں این جی اوز اور سول سوسائٹی آرگنائزیشنز پراونشل ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ قریبی روابط کے تحت کام کررہی ہے تاکہ دور دراز علاقوں تک بھی خدمات کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ صوبے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز اور لیڈی ہیلتھ سپروائزرز کی کوریج کی شرح 63 فیصد ہے۔ جس کو سو فیصد تک لے جانے کے لئے مائیکرو پلاننگ کی جاچکی ہے، اس مقصد کے لئے درکار وسائل سے وفاقی حکومت کو آگاہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا ری پروڈکٹیو ہیلتھ کیئر رائٹس ایکٹ 2020 نافذ العمل ہے۔ کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے بل کے مسودہ کی چانچ پرکھ کا عمل مکمل کیا جا چکا ہے۔ مسودہ منظوری کے لئے جلد صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ قومی سطح پر آبادی کے مسئلہ کو سنجیدگی سے لینے ، آبادی میں اضافے کی شرح کو کنٹرول کرنے اور سماجی و معاشی اہداف کے حصول کے سلسلے میں خیبرپختونخوا ایڈوکیسی اینڈ کمیونیکشن حکمت عملی منظور کرالی گئی ہے۔ ماسٹر ٹرینر کے طور پر دو سو علماءکرام کو تربیت دی گئی ہے۔ جبکہ سٹپ ڈاو ¿ ن ٹریننگ کے تحت مختلف اضلاع میں مزید نو سے زائد علماءکی تربیت مکمل کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں یو اینڈ ایف پی اے کے تحت بھی سات سو علماءکرام کو تربیت دی گئی ۔ نوجوانوں کی ضروری ٹریننگ بھی پروگرام کاحصہ ہے۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ ایکشن پلان کے تحت مطلوبہ اہداف کے حصول کے لئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر مہم چلائی گئی ہےں۔ صوبے میں پاپولیشن کے حوالے سے مواد کو نصاب کا حصہ بنانے کے لئے ایک نان اے ڈی پی سکیم منظوری کی گئی ہے جس کا تخمینہ لاگت 91.483 ملین روپے ہے۔ صوبے کی 18 سرکاری جامعات نے "پاپولیشن ڈائنامکس آف پاکستان" پر مضامین مختلف کورسز میں شامل کر رکھے ہیں جبکہ دیگر جامعات میں بھی اس سلسلے میں کام جاری ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا جوڈیشل اکیڈمی اور خیبرپختونخوا سروسز اکیڈمی سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ تربیتی مواد میں پاپولیشن ماڈیولز کو بھی شامل کریں۔ محکمہ صحت اور محکمہ پاپولیشن کی ایک مشترکہ پروکیورمنٹ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے ذریعے مانع حمل ادویات کی خریداری کی جاتی ہے۔ خیبرپختونخوا میں ڈیموگرافک اہداف سے بھی وفاق کو آگاہ کیا گیا ہے ۔ صوبے میں اس وقت آبادی میں اضافے کی شرح 2.8فیصد ہے جس کو 2025 تک کم کرکے 1.8فیصد پر لانے جبکہ 2030 تک کم کرکے 1.7 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا میں دو سو فیملی ویلفیئر سنٹرز کے قیام کے لئے سٹاف کی ہائیرنگ شروع ہے ، منصوبے کا تخمینہ لاگت 858 ملین روپے ہے۔وزیراعلیٰ نے آئندہ ڈیڑھ ماہ کے اندر مذکورہ مراکز کو فعال بنانے جبکہ ان مراکز میں میڈیکل ٹیکنیشنز کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاپولیشن کے حوالے سے صوبائی سطح پر مطلوبہ اہداف کے حصول کے لئے درکار وسائل کا شفاف اور کارآمد استعمال یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے آبادی اور وسائل میں توازن ، بچوں کی صحت و تربیت وغیرہ کے سلسلے میں علماءکرام کے کردار کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کی فلاح کے لئے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال پر خصوصی توجہ دینے کے ہدایت کی ہے۔ صوبائی اراکین کابینہ شہرام ترکئی، تیمور سلیم جھگڑا، اکبرایوب، فضل شکور، کامران بنگش، احمد حسین شاہ اور محمد ظہور کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور ٹاسک فورس کے دیگر ممبران نے اجلاس میں شرکت کیں۔