News Details

27/06/2021

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے مالی سال2021-22 کیلئے صوبائی بجٹ کو تاریخ ساز بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ صحیح معنوں میں ایک ترقی پسند ، غریب پرور اور عوام دوست بجٹ ہے

وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے مالی سال2021-22 کیلئے صوبائی بجٹ کو تاریخ ساز بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ صحیح معنوں میں ایک ترقی پسند ، غریب پرور اور عوام دوست بجٹ ہے جو اس صوبے کے عوام کی تقدیر بدل دے گا اور صوبے کی پائیدار بنیادوں پر ترقی کویقینی بنائے گا۔ اُنہوںنے کہاکہ بجٹ میں صوبے کے تمام اضلاع کی ترقی اور معاشرے کے تمام طبقوں کی فلاح و بہبود اور انہیں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے پر بھر پور توجہ دی گئی ہے ۔ یہ ایک ٹیکس فری بجٹ ہے جس میںنہ صرف کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلکہ پہلے سے موجود کئی ٹیکسوں کو ختم کیا گیا ہے اور کئی ایک ٹیکسوں میں خاطر خواہ کمی کی گئی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روزصوبائی اسمبلی میںاپنی بجٹ تقریر کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب اُن کی حکومت اقتدار میں آئی تو حکومت کو کافی زیادہ چیلنجز کا سامنا تھا جن میں سابقہ قبائلی علاقوں کا صوبے کے ساتھ انضمام ، کورونا کی صورتحال اور دیگر مشکلات شامل ہیںلیکن حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی وژنری قیادت میں ان تمام چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کیا۔ ضم شدہ اضلاع میں پولیس، عدلیہ سمیت تمام اداروںاور محکموں کی توسیع ، خاصا داروں کی پولیس میں انضمام اورضم اضلاع میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد سمیت تمام معاملات دو سال کے مختصر عرصے میں انتہائی خوش اسلوبی مکمل کئے گئے ۔ کورونا وباءکو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اس وباءکی وجہ سے پڑوسی ملک بھارت سمیت دُنیا کے بڑی طاقتوں کی معیشت تباہ ہو گئیں لیکن ہماری حکومت کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے نہ صرف ہم نے بڑے پیمانے پر اس وباءکے پھیلاﺅ کو روکنے میں کامیاب ہو گئے بلکہ معیشت کو بھی خراب ہونے سے بچا لیا۔ وفاقی حکومت سے جڑے صوبائی معاملات اور حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا وزیراعظم عمران خان کیلئے سب سے اہم صوبہ ہے ، صوبائی حقوق سے متعلق تمام مسائل وقتاً فوقتاً وزیراعظم کے نوٹس میں لائے گئے ہیںاور انشاءاﷲ تعالیٰ صوبے کو اس کے تمام حقوق مل جائیں گے ، ساتویں مردم شماری کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا، پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں صوبے کو 3 ارب روپے ماہانہ بلا تعطل ملیں گے ، وفاقی کابینہ نے بقایا جات کی ادائیگی کی منظوری دے دی ہے اور اگلے ایک دو مہینوںمیں صوبے کو بقایا جات ملنا شروع ہوجائیں گے جبکہ اے جی این قاضی فارمولے پر عمل درآمد کیلئے وفاقی کابینہ کی سب کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس سلسلے میں بھی مثبت پیشرفت کی اُمید ہے ۔ ضم شدہ اضلاع کیلئے ترقیاتی فنڈز کے حوالے سے اُنہوںنے کہاکہ ترقیاتی اضلاع کا فنڈ24 ارب روپے سالانہ سے بڑھا کر 60 ارب روپے کر دیا گیا ہے جو صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی ہے ۔ اُنہوںنے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور وفاقی حکومت کے علاوہ کسی بھی وفاقی اکائی نے ضم شدہ اضلاع کیلئے این ایف سی میں سے اپنے حصے کا فنڈ دینے کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا ہے ۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بننے والے نیشنل الیکٹرسٹی پالیسی میں صوبے کے مفادات کو محفوظ بنایا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے تمام مطالبات مان لئے ہیں۔ سی پیک کے تحت خیبرپختونخوا میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اُنہوںنے کہاکہ گزشتہ وفاقی حکومت کے دور میں صوبے کا ایک چھوٹا سا ترقیاتی منصوبہ سی پیک میں شامل کیا گیا تھا اور موجودہ دور حکومت میں تین بڑے منصوبے سی پیک میں شامل کئے گئے ہیںجن میں دیر ایکسپریس وے، ڈی آئی خان موٹروے اور چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے شامل ہیں جس پر صوبے کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ محمود خان کاکہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے گڈ گورننس سٹرٹیٹجی تشکیل دی ہے، وزیراعظم شکایات پورٹل پر عوامی شکایات کے ازالے کے لئے اقدامات اُٹھانے کے سلسلے میں خیبرپختونخوا حکومت 52 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے ۔بڑے پیمانے پر پٹوار ریفارمز ، ٹیکس ریفارمز، سرکاری محکموں میں ڈیجٹائزیشن ، تعمیراتی محکموں کی ری سٹرکچرنگ ، صوبائی سطح پر واٹر اتھارٹی کا قیام اور کلین اینڈ گرین پاکستان صوبائی حکومت کے گڈ گورننس سٹرٹیٹجی کے اہم حصے ہیں۔ پلاسٹک شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی کو گڈ گورننس سٹرٹیٹجی کا اور اہم حصہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے بعض اضلاع میں پلاسٹ بیگز کے خلاف مہم پہلے سے جاری ہے اور آج میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبہ بھر میں کسی بھی جگہ شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی ہو گی ۔ تجاوزات کے خلاف مہم کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اُن کے اپنے آبائی ضلع سوات سمیت صوبے کے تمام اضلاع میں تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز کاروائیاں جاری ہیں ،اُنہوںنے واضح کیا کہ اس معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور تجاوزات کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ بلا تفریق جاری رہے گا۔ اُنہوںنے مزید کہا کہ سرکاری ٹھیکوں اور عوامی فنڈ کے صحیح مصرف کو یقینی بنانے کیلئے ای ٹینڈرنگ ، ای بلنگ اور ای ورک آرڈر کا عمل شروع کیا گیا ہے جس سے مزید بہتر بنایا جائے گا۔ اُنہوںنے کہا کہ خیبرپختونخوحکومت نے زرعی زمینوں کے تحفظ اور غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کیلئے قانون بنایا ہے جس کی صوبائی کابینہ نے منظوری دے دی ہے ۔ محمود خان کاکہنا تھا کہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے اپنی فوڈ سکیورٹی پالیسی تیار کرلی ہے اور اس پالیسی پر عمل درآمد کیلئے ایکشن پلان بھی مرتب کیا ہے جس کے تحت صوبے کی فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے قلیل المدتی ، وسط المدتی اور طویل المدتی اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔ اس سلسلے میں سی آر بی سی پراجیکٹ کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ منصوبے کے پی سی ون کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں اورنو مہینوں کے اندر یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے بی آر ٹی ، سوات موٹروے فیز ون اور رشکئی اکنامک زون جیسے منصوبوں کو مکمل کرنے کے علاوہ متعدد نئے منصوبے بھی شروع کئے ہیں جن میں 11 اکنامک زونز کا قیام، سوات موٹروے فیز ٹو ، دیر ایکسپریس وے ، ڈی آئی خان موٹروے، خیبرپاس اکنامک کوریڈرو کے علاوہ دیگر منصوبے شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے ریاست مدینہ کے وژن کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت اس وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنے حصے کا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ حکومت براہ راست عوام پر سرمایہ کاری کرے ۔صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں نئے بجٹ میں متعدد اقدامات اُٹھانے جارہی ہے جن میں مدرسے کے طلباءسمیت دیگر طلباءکیلئے رحمت اللعالمین سکالر شپ ، 22 ہزار آئمہ کرام کیلئے ماہانہ10,000 روپے وظیفہ، 350 اقلیتوں کے مذہبی رہنماﺅں کیلئے ماہانہ وظیفہ ، مزدوروں کی ماہانہ اُجرت ساڑھے تین ہزار روپے کا اضافہ ، سستے آٹے کی فراہمی کیلئے 10 ارب روپے کی سبسڈی ، فوڈ باسکٹ پروگرام کیلئے 10 ارب روپے کا فنڈ ، زرعی سبسڈی اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُن کی حکومت کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ مستحق خاندانوں کو اُن کے گھروں تک ماہانہ بنیادوں پر فری راشن کی فراہمی کیلئے راشن کارڈ متعارف کرے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت مستحق گھرانوں کے بچوں کو ملک بھر کے کسی بھی معیاری تعلیمی ادارے میں تعلیم دلانے کیلئے ایجوکیشن کارڈ بھی متعارف کروائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا صورتحال کی وجہ سے متاثرہ کاروبارکو سہارا دینے کیلئے نئے بجٹ میں 10 ارب روپے کے فنڈ سے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے ۔ تمام اضلاع کی یکساں بنیادوں پر ترقی کو اپنی حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے بجٹ میں اس مقصد کیلئے 60 ارب روپے کی لاگت کا ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پلان رکھا گیا ہے جس سے اضلاع اور ریجنز میں ترقیاتی تفریق کو دور کرنے میں مدد ملے گی ۔ صحت کے شعبے کے استحکام کیلئے نئے بجٹ میں شامل منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کے چاروں ریجنز کی سطح کے علاوہ ضم شدہ اضلاع میں بھی سٹیٹ آف دی آرٹ تدریسی ہسپتال قائم کئے جائیں گے ، صوبے کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی تجدید کاری کی جائے گی جبکہ صحت کارڈ میں او پی ڈی سمیت دیگر بیماریوں کے علاج کو بھی شامل کیا جائے گا۔ صحت کارڈ پلس منصوبے کو ایک فلیگ شپ منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس جیسا عوام دوست منصوبہ دُنیا کے کسی ملک میں بھی نہیں ہے ۔ نئے بجٹ میں اس اسکیم کو مزید جامع بنانے کیلئے جگر کی پیوند کاری کو بھی اس اسکیم میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ضم شدہ اضلاع کیلئے فی خاندان سالانہ کوریج چھ لاکھ روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے ۔اُنہوںنے کہاکہ نئے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کی ترقی کیلئے دیگر اقدامات کے علاوہ 25ہزار نئے اساتذہ کی بھرتی ، سرکاری سکولوں میں سکینڈ شفٹ کا اجراءاور تمام سکولوں کو فرنیچرز کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے دوران 15 کالجز کا قیام مکمل کیا جائے گا، اگلے سال 25 کالجز قائم کئے جائیں گے جبکہ نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مزید 30 کالجوں کے قیام کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے صوبے کی پہلی لائیوسٹاک یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ سیاحت کے شعبے کی ترقی کیلئے منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے میں سیاحتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی تعمیر ، انٹگرٹیڈ ٹوارزم زونز کا قیام ، ٹوارزم پولیس کا قیام، کمراٹ کیبل کار، کاغان اور کالام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کا قیام اور دیگر متعدد منصوبے بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے بین الاقوامی معیار کے تین بڑے کرکٹ اسٹیڈیمز قائم کئے جارہے ہیں جن میں ارباب نیاز اسٹیڈیم، حیات آباد سپورٹس اسٹیڈیم اور کالام اسٹیڈیم شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے یونین کونسل کی سطح پر سپورٹس گراﺅنڈ تعمیر کرنے کا بھی اعلان کیا۔ زراعت کے شعبے کو موجودہ حکومت کا ایک اور ترجیحی منصوبہ قرار دیتے ہوئے اُنہوںنے کہا کہ زراعت کے شعبے میں زیتون کی کاشت ، ٹراﺅٹ فش اور ماشیر فش فارمز ، ڈیری فارمنگ، پولٹری فارمنگ اور دیگر منصوبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جبکہ وزیراعظم کے ایگرکلچر ٹرانفسارمیشن پلان پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے بلین ٹری پروگرام کے تحت ایک ارب درخت لگانے کا ہدف کامیابی سے مکمل کر چکی ہے جبکہ قومی سطح 10 بلین ٹری پراجیکٹ کے تحت اب تک 65 کروڑ درخت لگائے جا چکے ہیں۔ توانائی اوربجلی کے شعبے میں منصوبوں کے حوالے سے اُنہوں نے کہاکہ 300 میگاواٹ بالاکوٹ ہائیڈل پاورپراجیکٹ کا اگلے ایک مہینے کے اندر سنگ بنیاد رکھا جائے گا جبکہ دیگر منصوبو ں میں 300 میگاواٹ لوئر سپاٹ گاہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ،110 میگاواٹ گبرال ۔کالام ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 157 میگاواٹ مداین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 96 میگاواٹ بٹہ کنڈی ہائیڈرو پاور پراجیکٹ شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا وہلینگ سسٹم شروع کرنے والا پہلا صوبہ ہے جس کے تحت صوبے میں پیدا ہونے والی بجلی سستی نرخوں پر مقامی صنعتوں کو فراہم کی جارہی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈسٹرکٹ اور ریجنل ہیڈکوارٹرز میں پینے کے پانی ، صفائی ستھرائی ، تزئین و آرائش ، کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے اور دیگر شہری خدمات کی فراہمی کیلئے 100 ارب روپے کا ایک منصوبہ شروع کیا جا ئے گا اورتمام اضلاع میںدو ، دو پارکس قائم کئے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ پرانے اور ضیعف قرآن پاک کی دوبارہ بحالی کیلئے قرآن محل بھی تعمیر کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پولیس میں خدمات انجام دینے والے 2500 ایکس سروس مینوں کے علاوہ سابقہ فاٹا کے تمام پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ ترقیاتی منصوبوں میں کسی بھی ضلع کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہو گی اور اس سلسلے میں اپوزیشن ممبران کے تمام جائز تحفظات کو دور کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی اسمبلی سے ایک پرامن ماحول میں بجٹ کی منظوری کا سارا عمل مکمل کرنے پرتمام ممبران اسمبلی اور خصوصاً اپوزیشن کے ممبران کا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوںنے ایک تاریخی بجٹ بنانے پر محکمہ خزانہ اور محکمہ منصوبہ بندی کی پوری ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔