News Details

26/04/2022

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی دارالحکومت پشاور کو ایک محفوظ شہر بنانے کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر مرحلہ وار عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی دارالحکومت پشاور کو ایک محفوظ شہر بنانے کے لئے ایک اہم قدم کے طور پر پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر مرحلہ وار عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں شہر کے پوش علاقے حیات آباد سے بطور پائلٹ پراجیکٹ اس منصوبے پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا جسے اگلے مرحلوں میں شہر کے دیگر علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔ یہ فیصلہ پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میں کیا گیا۔صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، چیف سیکرٹری ڈاکٹرشہزادبنگش، انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری، وزیر اعلی کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری خزانہ اکرام اللہ سیکرٹری داخلہ خوشحال خان ، کیپٹل سٹی پولیس آفیسر محمد اعجاز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک ہفتے کے اندر پائلٹ پراجیکٹ پر عملدرآمد کے لئے پلان کو حتمی شکل دی جائے گی، پائلٹ پراجیکٹ پر عملدرآمد کے لئے کنسلٹنسی ایک مہینے میں مکمل کی جائے گی اور رواں سال کے آخر تک پائلٹ پراجیکٹ کو مکمل کیا جائے گا جبکہ منصوبے پر عملدرآمد اوپن ٹینڈرنگ کے ذریعے کیا جائے گا۔ پائلٹ پراجیکٹ کے مختلف پہلوو ¿ںپر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس مقصد کے لئے حیات آباد کا ابتدائی سروے مکمل کیا گیا ہے جس کے مطابق حیات آباد کے 96 مختلف مقامات پر تقریباً 500 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے اور 56 کلومیٹر طویل فائبر آپٹک کیبل بچھائی جائے گی۔ مزید بتایا گیا کہ حیات آباد میں پائلٹ پراجیکٹ کی کامیاب تکمیل کے بعد اسے شہر کے دوسرے علاقوں تک توسیع دی جائے گی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے پائلٹ پراجیکٹ پر عملدرآمد کے سلسلے میں کنسلٹنسی کے لئے جلد سے جلد اشتہار شائع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی دارالحکومت پشاور کو محفوظ بنانے کے لئے پشاور سیف سٹی پراجیکٹ پر بلا تاخیر عملدرآمد انتہائی ناگزیر اور موجودہ حالات کا اہم تقاضا ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے درکار تمام وسائل فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ تمام متعلقہ محکمے اور ادارے اس منصوبے پر مزید کسی تاخیر کے بغیر عملدرآمد کو یقینی بنانےکے لئے اپنے اپنے حصے کی ذمہ داریاں بروقت پوری کریں۔انہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ منصوبے پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام مروجہ قواعد و ضوابط کی پاسداری اور شفافیت کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے۔