News Details

25/06/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے پانچویں بجٹ کی منظوری پر اپنی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے13 کھرب سے زائد کا تاریخی بجٹ پیش کیا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی اسمبلی سے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے پانچویں بجٹ کی منظوری پر اپنی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے13 کھرب سے زائد کا تاریخی بجٹ پیش کیا ہے ۔ اس طرح کا متوازن اور عوام دوست بجٹ صوبے کی تاریخ میں کبھی پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ بجٹ کی منظوری کے عمل میں صوبائی اسمبلی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے خوشگوار ماحول میں بجٹ کی منظوری پر اپوزیشن ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُنہوںنے کہاہے کہ صوبائی حکومت نئے بجٹ کے سلسلے میں اپوزیشن کی مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے اور اس سلسلے میں اُن کی تجاویز پر ضرور عمل درآمد کرے گی ۔ وہ جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن سے خطاب کررہے تھے ۔ اُنہوںنے اس بات پر افسوس کا اظہارکیا کہ پاکستان کے قیام کے 75 سالوں میں سے 40 سال صرف دو جماعتوں کی حکومت رہی لیکن اُنہوںنے اس ملک کے قیام کے مقا صد کے حصول کیلئے کچھ بھی نہیں کیااور اُلٹا ملک کی بدحالی کا الزام پاکستان تحریک انصاف کی تین سالہ حکومت پر ڈال رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کو جب اقتدار ملا تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا لیکن وزیراعظم عمران خان نے دن رات محنت کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ، معیشت کو درست سمت پر ڈال دیا لیکن بدقسمتی سے ہماری منتخب حکومت پر رات کے اندھیرے میں ڈاکہ ڈالا گیا اور ہماری منتخب حکومت ختم کرکے ملک پر ایک امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ۔ محمود خان نے مزید کہاکہ عمران خان کی حکومت اس لئے ختم کی گئی کہ اُنہوںنے ملک کی آزاد اور خودمختار خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی ،اسلامو فوبیا کے خلاف قرارداد منظورکروائی ، کشمیر کاز کی موثر انداز میں وکالت کی ، غریبوں کیلئے پناہ گاہیں اور لنگر خانے قائم کئے، ملک میں 10 بڑے ڈیموں پر کام شروع کیا اور اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کی طرف پیش قدمی کی اور آئی ایم ایف کا کشکول توڑنے کی بات کی۔ بیرونی سازش کے تحتعمران خان کی حکومت ختم کی گئی لیکن بیرونی سازش کے تحت جو لوگ اقتدار میں آئے ہیں اُن میں ملک کو چلانے کی نہ صلاحیت ہے اور نہ اُن کے پاس کوئی پالیسی ہے ۔ وہ صرف این آراو لینے اور اپنے کیسزکو ختم کرنے کیلئے اقتدار میں آئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدر میں بے تحاشا کمی آرہی ہے ، پٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتیں اوپر جارہی ہیں، مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور امپورٹڈ حکمران عوام کو ریلیف دینے کی بجائے مزید ٹیکسز بڑھا رہے ہیں ۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ وزیراعظم آئے روز عجیب و غریب بیانات دے رہے ہیں کبھی وہ کپڑے بیچ کر لوگوں کو سستا آٹا دینے کے بیانات دے رہے ہیں۔اُنہیں صوبے کے عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کیلئے کپڑے بیچنے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بارڈر پر پھاٹک لگا کر آٹے کی سپلائی بند نہ کریں۔ امپورٹڈ وزیراعظم کو معلوم ہونا چاہیئے کہ خیبرپختونخوا بھی پاکستان کا حصہ ہے اور یہاں کے عوام بھی پاکستانی ہیں۔ وفاق کی طرف سے ضم اضلاع کے فنڈز میں کٹوتی پر ردعمل کا اظہا ر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت ضم اضلاع کے ترقیاتی فنڈز کو بڑھانے کی بجائے اُن میں کمی کر رہی ہے ۔ صحت کارڈ اسکیم کے فنڈز کو بند کر رہی ہے اور پی ایس ڈی پی میں پہلے سے شامل خیبرپختونخوا کے ترقیاتی منصوبوں کو نکال رہی ہے جو خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے لیکن ہم کسی صورت اس ناانصافی کو برداشت نہیں کریں گے اور صوبے کے عوام کا حق حاصل کرنے کیلئے ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے ۔ اُنہوںنے اپوزیشن اراکین پر زور دیا کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر صوبے کے حقوق کیلئے صوبائی حکومت کا ساتھ دیں۔ نئے بجٹ کی اہم خصوصیات کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں ترقیاتی منصوبو ں کیلئے 418 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کا 92 فیصد حصہ جاری ترقیاتی منصوبوں پر خر چ کیا جائے گا تاکہ ان کا فائدہ جلد سے جلد عوام تک پہنچ سکے ۔نئے مالی سال کے دوران انصاف فوڈ کارڈ، کسان کارڈ،صحت کارڈ اور ویٹ سبسڈی کی صورت میں 200 ارب روپے براہ راست عوام پرلگائے جائیں گے ۔اسی طرح نوجوانوں کو خودروزگار بنانے اور چھوٹی صنعتوں کوفروغ دینے پر 25 ارب روپے خر چ کئے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے بجٹ میں 63 ہزار عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے گاجبکہ مقامی حکومتوں کو 37 ارب روپے کے خطیر ترقیاتی فنڈ ز دیئے جائیں گے جن سے لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوں گے ۔ اپنی حکومت کی چارسالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ صحت کے شعبے میں تین ہزار سے زائد ڈاکٹرز بھرتی کئے گئے ،صحت کارڈ کے تحت لوگوں کے مفت علاج پر 31 ارب روپے خرچ کئے گئے ۔ اس کے علاوہ پشاور انسٹیٹوٹ آف کارڈیالوجی سمیت متعدد میگا منصوبوں کو مکمل کرکے فعال کیا گیا ۔ اسی طرح تعلیم کے شعبے میں 45 ہزار اساتذہ بھرتی کئے گئے جبکہ مزید 25 ہزار ٹیچرز اور تین ہزار سکول لیڈرز کی بھرتی کا عمل جاری ہے ،76 کالجوں کو اپ گریڈ کیا گیا اور 38 نئے کالج قائم کئے گئے ۔ محمود خان نے کہاکہ سوات موٹروے فیز ون مکمل کیا گیا، صوبے میں ایک ہزار کلومیٹر سے زائد نئی سڑکیں اور38 پل تعمیر کئے گئے جبکہ دو ہزار کلومیٹر سے زائد سڑکوں کو بحال کیا گیا ۔ اسی طرح آبپاشی کے شعبے میں ساڑھے چار لاکھ میٹر سے زیادہ ایریگیشن چینلز،35 چھوٹے ڈیمز، 57 چیک ڈیمز اور222 ایریگیشن ٹیوب ویلز تعمیر کئے گئے۔ سیاحت کے شعبے میں اپنی حکومت کی چارسالہ کارکردگی کا ذکرکرتے ہوئے محمود خان نے کہاکہ اس مقصد کیلئے کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ تین ڈویلپمنٹ اتھارٹیز قائم کی گئیں ۔ سوات اور ایبٹ آباد میں ٹوارزم پولیس کا قیام عمل میں لایا گیا جبکہ ٹوارزم روڈز کی تعمیر اور کیمپنگ پاڈز کے قیام اور انٹگرٹیڈٹوارزم زونز کے قیام پر پیشرفت جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ کھیلوں کی سرگرمیوں کا فروغ شروع دن سے پاکستان تحریک انصاف حکومت کی ترجیحات میں شامل رہا ہے ۔ اس مقصد کیلئے یونین کونسل کی سطح تک پلے گراﺅنڈز کے قیام پر پیشرفت جاری ہے ۔ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم اور حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کی اپ گریڈیشن کا کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے جبکہ کالام میں بین الاقوامی معیار کے کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر پر بھی پیشرفت جاری ہے ۔ توانائی کے شعبے کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی موجودہ صوبائی حکومت نے پن بجلی کی پیداوار کو 120 میگاواٹ سے 200 میگاواٹ تک بڑھایا ہے ،7370 مساجد،8,000 سکولز ،6,000 گھرانوں اور 53 مراکز صحت کو شمسی توانائی فراہم کی گئی جبکہ بجلی کی ترسیل کیلئے گرڈ کمپنی اینڈ ٹرانسمیشن لائن قائم کی گئی ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ گزشتہ چارسالوں میں صنعتوں کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں روزگار کے 24,000 سے زائد کے مواقع پیدا ہوئے ہیںجبکہ صوبائی حکومت نے دوبئی ایکسپو میں کامیاب شرکت کرکے غیر ملکی سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ 8 ارب ڈالر کے 44 ایم او یوز پر دستخط کئے ہیں جن کو عملی جامہ پہنایا جارہا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ خیبرپختونخوا فوڈ سکیورٹی پالیسی بنانے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے ، صوبے میں لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے خصوصی پروگرام کا اجراءکیا گیا ہے جبکہ کسان کارڈ کے ذریعے کسانوں کو مختلف قسم کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ صوبائی حکومت نے بلین ٹری کا منصوبہ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے جبکہ 10 بلین ٹری منصوبے کے تحت 569 ملین پودے لگائے گئے ہیں جن کے نتیجے میں صوبے کے گرین کور میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ محمود خان نے کہاکہ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ ہے جس نے تحصیل کی سطح تک ریسکیو سروسز کو توسیع دی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کے ایک لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیت فراہم کرنے کیلئے آٹھ ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جبکہ 15 ہزار سے زائد نوجوانوں کو ڈیجیٹل سکلز کی تربیت فراہم کی گئی ہے ۔ محمود خان نے مزید کہاکہ بی آر ٹی کا منصوبہ پبلک ٹرانسپورٹ کا ایک بہترین منصوبہ ہے جس پر روزانہ کی بنیاد پر ڈھائی لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ بالاکوٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، سوات ایکسپرس وے فیزٹو، پشاور ڈی آئی خان موٹروے ، دیر ایکسپریس وے ، چترال شندور روڈ، درابن اسپیشل اکنامک زون، چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال، نیو پشاور ویلی سٹی، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چار بڑے ہسپتال صوبائی حکومت کے بڑے اہم منصوبے ہیں جن پر عنقریب کام کا آغاز کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے مزدوروں کی کم ازکم ماہانہ اُجرت 21 ہزار روپے سے بڑھا کر 26 ہزار روپے کرنے ، مانسہرہ، بونیر، چارسدہ اور کرک میں میڈیکل کالجز کے قیام ، لائیو سٹاک کے ویٹرنری اسسٹنٹ کو اپ گریڈکرنے ،طلباءسے لئے جانے والے ہر قسم کی بورڈ امتحانی فیسیں ختم کرنے کا اعلان کیا۔