News Details

08/10/2022

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے حالیہ سیلاب سے تباہ شدہ مکانوں کی بحالی کے سلسلے میں متاثرین کو مالی معاوضے کی فراہمی شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے حالیہ سیلاب سے تباہ شدہ مکانوں کی بحالی کے سلسلے میں متاثرین کو مالی معاوضے کی فراہمی شروع کرنے کا فیصلہ کیاہے۔معاوضے کی فراہمی کے سلسلے کا باضابطہ اجراءکل بروز ہفتہ ضلع ڈی آئی خان سے کیا جائے گا جبکہ وزیر اعلیٰ فلڈ ریلیف فنڈ میں جمع شدہ رقم کا 20 فیصد حصہ صوبہ بلوچستان میں سیلاب متاثرین کےلئے مختص کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبہ بلوچستان کیلئے سات میڈیکل ٹیمیں آج روانہ ہونگی جو سیلاب متاثرہ علاقوں میں صحت سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائےں گی جبکہ ضلع نصیر آباد، جھل مگسی، جعفرآباد اور صحبت پور میں خیبر پختونخوا حکومت کی لائیوسٹاک ٹیمیں پہلے سے موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے عوام ہمارے بھائی ہیں،ہم مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ وہ جمعہ کے روز وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں چیف منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ کی مینجمنٹ اینڈ یوٹیلائیزیشن کے حوالے سے قائم کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزراءتیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کے علاوہ چیف سیکریٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، سیکرٹرین اطلاعات ارشد خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز،ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں چیف منسٹر فلڈ ریلیف فنڈ کے تحت جمع شدہ رقم کی متاثرین میں تقسیم کا باضابطہ اجراءکرنے سمیت دیگر متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ معاوضے کی تقسیم کا عمل سیلاب سے شدید متاثرہ اضلاع ڈی آئی خان اور ٹانک سے شروع کیا جائے گا۔یہ فنڈ سیلاب سے متاثرہ مکانوں کی بحالی کےلئے فراہم کیے جائیں گے۔ مکمل تباہ شدہ مکانوں کےلئے فی مکان 4 لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر نقصان زدہ مکانوں کےلئے ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو فلڈ ریلیف فنڈ کی شفاف اور منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ اس سلسلے میں کسی غفلت کی گنجائش موجود نہیں ہے۔یہ فنڈ عوام کی طرف سے فراہم کیا گیا ہے جس کا ایک ایک روپیہ متاثرین پر خرچ ہونا چاہیے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو فوری ریلیف کی فراہمی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہے اور اس مقصد کےلئے اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے شدید مالی مشکلات کے باوجود سیلاب کی وجہ سے جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کےلئے امدادی پیکج میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ ہمارا حتمی مقصد آزمائش سے دوچار انسانیت کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ اپنی نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکیں۔ محمود خان نے کہا کہ صوبائی حکومت ناصرف صوبے کے متاثرین کی بحالی کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے بلکہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ اپنے بہن بھائیوں کی مدد میں بھی پیش پیش رہی ہے۔صحت کے شعبے میں 140 ملین جبکہ لائیو اسٹاک کے شعبے میں بحالی کے اقدامات کیلئے 220 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جو بلوچستان میں سیلاب متاثرین پر خرچ کئے جائیں گے۔ قبل ازیں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ فنڈز کی منصفانہ تقسیم یقینی بنانے کےلئے شفاف طریق کار اختیار کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے نقصانات کی بنیادی اسسمنٹ کا متعلقہ ڈپٹی کمشنر خود جائزہ لیتا ہے جس کی منظوری کے بعد اسسمنٹ کی پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ذریعے مزید جانچ پرکھ کی جاتی ہے۔ اگلے مرحلے میں وہی اسسمنٹ بنک آف خیبر کو فراہم کی جاتی ہے اور آخر میں نادرا کی طرف سے حتمی تصدیق کے بعد متاثرین کا بینک اکاو ¿نٹ کھولا جاتا ہے جس میں معاوضے کی رقم منتقل کی جائے گی۔