News Details

19/12/2022

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے زراعت کی معیاری پیداوار کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جن کی بدولت خیبرپختونخوا میں غذائی خودکفالت ممکن ہو سکے گی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت نے زراعت کی معیاری پیداوار کو بڑھانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں جن کی بدولت خیبرپختونخوا میں غذائی خودکفالت ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ سوات میں زرعی یونیورسٹی کا قیام موجودہ حکومت کا فلیگ شپ منصوبہ ہے جس سے نہ صرف شعبہ زراعت میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم و تحقیق کو فروغ ملے گا بلکہ یہ منصوبہ خطے میں زرعی پیداوار کی قدر و معیار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ روزگار کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ اسی طرح چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبہ بھی موجودہ حکومت کا فلیگشپ منصوبہ ہے جس کی بدولت جنوبی اضلاع میں لاکھوں ایکڑ بنجر زمین قابل کاشت بنائی جائے گی۔ زرعی یونیورسٹی سوات کی فعالیت کے بارے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ایگریکلچر یونیورسٹی پشاور کے سب کیمپس سوات کے سٹوڈنٹس اور فیکلٹی سمیت تمام اثاثہ جات بلا تاخیر نو قائم یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات کو منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ یونیورسٹی کو مکمل استعداد اور سہولیات کے ساتھ فعال بنانا ترجیح ہونی چاہیئے۔ سیکرٹری زراعت اسرار خان، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم داو ¿د خان، کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن شوکت علی یوسفزئی، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایگریکلچر پشاور پروفیسر ڈاکٹر جہاں بخت اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات کو اثاثہ جات کی منتقلی اور اس کے طریق کار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اندر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سوات کو اثاثہ جات کی منتقلی یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ محمود خان نے واضح کیا کہ یہ زرعی یونیورسٹی نا صرف سوات بلکہ پورے ملاکنڈ ڈویڑن کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے جو جدید تعلیم و تحقیق کے ذریعے خطے میں زراعت ، باغبانی، ماہی پروری اور دیگر شعبوں کو جدید طرز پر فروغ دینے میں مدد فراہم کرے گی۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے لئے بھی اس یونیورسٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شعبہ زراعت و لائیو سٹاک کے 94 منصوبے شامل کیے گئے ہیں جن میں 72 جاری اور 22 نئے منصوبے ہیں۔ ان منصوبوں کی کل مالیت 1 کھرب 15 ارب روپے سے زائد ہے۔ ان منصوبوں میں ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان، صوبے میں سیڈ انڈسٹری کا قیام، صوبے میں گندم کی پیداوار میں اضافہ ، ایگریکلچر کملیکس کا قیام، گومل زام ڈیم کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ ، گومل زام ڈیم کمانڈ ایریا پراجیکٹ کے تحت کسانوں کو بلاسود قرضوں کی فراہمی ، شہد کی پیداوار میں اضافہ، ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹس کی سنٹر آف ایکسیلنس میں اپگریڈیشن وغیرہ قابل ذکر ہیں۔