News Details

09/06/2023

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت کی کوششوں سے وفاقی وزارت خزانہ نے خیبر پختونخوا حکومت کو پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں دو ارب روپے جاری کر دیئے ہیں

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت کی کوششوں سے وفاقی وزارت خزانہ نے خیبر پختونخوا حکومت کو پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں دو ارب روپے جاری کر دیئے ہیں اور امید ہے کہ موجودہ مشکل مالی صورتحال میں وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مزید تعاون بھی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی درخواست پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو وفاق سے جڑے صوبے کے مالی مسائل کو حل کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور وہ بحیثیت نگران وزیر اعلیٰ صوبے کے مالی مسائل کو حل کرنے میں خصوصی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم کے مشکور ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ وہ شروع دن ہی سے صوبے کو درپیش مالی مسائل کے حل کے لئے کوششیں کررہے ہیں اور وزیر اعظم کے ساتھ یہ معاملہ متعدد بار اٹھایا ہے اور انہوں نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وہ جمعرات کے روز نگران صوبائی کابینہ کے چھٹے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ نگران کابینہ اراکین کے علاوہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری زبیراصغر قریشی، سینئیر ممبر بورڈ آف ریونیو اکرام اللہ اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔ کابینہ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال کاکاخیل نے بتایا کہ صوبے کے مالی مسائل کے حل کے لیے نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان کی کوششیں رنگ لے آئیں ہیں۔ ان کی کوششوں کی بدولت وفاقی حکومت نے پن بجلی کے منافع کی مد میں خیبر پختونخوا کو 2 ارب روپے جاری کر دیئے ہیں۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے بتایا کہ آج نگران کابینہ نے سانحہ کوچہ رسالدار کے باقی ماندہ 12 متاثرین کے لیے مجموعی طور 45 لاکھ روپے امداد کی منظوری دی ہے۔ اس سانحہ میں زخمی ہونے والے یہ افراد پہلے جاری ہونے والے معاوضوں سے رہ گئے تھے۔ اسی طرح نگران کابینہ نے ضم اضلاع میں آوٹ سورس ہسپتالوں کی مینجمنٹ کے واجب الادا اخراجات کی مد میں 932 ملین روپے کی گرانٹ ان ایڈ جاری کرنے کی منظوری دی۔ فنڈز کی بندش کی وجہ سے ان ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات متاثر ہو رہی تھیں۔ نگران کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لائبریرینز کے لئے چار درجاتی (سروس سٹرکچر) پروموشن فارمولے کی منظوری دی ہے۔ یہ فارمولا 1:15:34:50فیصد کے تناسب سے ہوگا۔ اجلاس میں ڈرافٹ خیبرپختونخوا پروبیشن اینڈ پے رول رولز 2022 اور اس کے ڈرافٹ نوٹیفیکیشن اور خیبرپختونخوا چیریٹیبل کمیشن اور ا پیلٹ کمیٹی کے چیئرپرسن اور ممبران کے ری نوٹیفکیشن کی بھی منظوری دی گئی۔ نگران کابینہ نے خیبر پختونخوا بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے لئے رواں مالی سال کے لیے 16 ملین روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی ہے۔ نگران صوبائی کابینہ نے واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی پشاور کے بورڈ آف گورنرز کے 6 اور ڈی آئی خان کے 1 بی او جی ممبر کو ڈی نوٹیفائی کرنے جبکہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی سوات کے سی ای او سمیت مکمل بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔ نگران کابینہ نے بی آر ٹی سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران صوبائی وزیر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے بتایا کہ9 مئی کے افسوسناک واقعات میں ملوث 3152 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 1203 کیسز اے ٹی اے کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ نگران صوبائی کابینہ نے مال روڈ اور فورٹ روڈ کی مرمت و بحالی اور بی آر ٹی لینڈیوز کی مد میں 395.507 ملین روپے کی دو قسطوں میں ادائیگی کی منظوری دی۔ اجلاس میں گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب اور بارشوں کے دوران صوبائی حکومت کی درخواست پر پاک فوج کی جانب سے ڈی آئی خان میں ریسکیو آپریشن میں خدمات کی سر انجام دہی پر اٹھائے گئے اخراجات کی مد میں 392 ملین روپے پاک فوج کو ادا کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ نگران صوبائی کابینہ نے ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محمد ابراہیم خان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے ایڈمنسٹریٹیو جج کی حیثیت سے تعیناتی کی منظوری دی جبکہ خیبر پختونخوا رائٹ ٹو پبلک سروس کمیشن کے ممبر کی تقرری کا اختیار نگران وزیراعلی کو سونپ دیا گیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں پنجاب کی مختلف جیلوں سے متعدد انڈر ٹرائل ملزمان کی خیبر پختونخوا کی جیلوں میں منتقلی کی منظوری بھی دی گئی۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ گزشتہ دنوں محکمہ اطلاعات میں تبادلے کیے گئے جس کے لیے انہوں نے طویل اجلاس منعقد کیا اور افسران کی کارکردگی، میرٹ اور منشاءکے مطابق تبادلے کیے گئے۔