News Details

31/10/2023

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت پراونشل ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا گیارہوں اجلاس

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت پراونشل ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا گیارہوں اجلاس ضم اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، پولیس فورس کی استعدادکار میں اضافہ، معاشی بحالی کے اقدامات اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ ضم اضلاع میں پولیس فورس کو ہر لحاظ سے مستحکم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ ضم اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لئے خصوصی اقدامات اور توجہ کی ضرورت ہے۔ محمد اعظم خان نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا 11واں اجلاس پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں منعقد ہوا جس میں ضم اضلاع میں مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، پولیس فورس کی استعداد کار میں اضافہ، معاشی بحالی کے لئے اقدامات اور دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ نگران صوبائی وزراءعامر عبداللہ، بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکا خیل کے علاوہ کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات ، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری ، انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان گنڈاپور کے علاوہ اعلیٰ سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ متعلقہ ڈویژنل کمشنرز ، ریجنل پولیس آفیسرز ، ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس کے شرکاءکو ٹاسک فورس کے گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی اور دیگر اہم فیصلے کئے گئے۔ ٹاسک فورس اجلاس میں ضم اضلاع میں پولیس فورس کو امن و امان کی موجودہ صورتحال سے ہم آہنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ قبائلی اضلاع اور دیگر ملحقہ اضلاع میں پولیس کو ہر لحاظ سے مستحکم بنانے کے لئے خصوصی توجہ دینے پر اتفاق کیا گیا ۔ اجلاس میں متعلقہ حکام کو ضم اضلاع میں باقی ماندہ لیویز اور خاصہ داروں کو پولیس میں ضم کرنے اورپولیس میں نئی بھرتیوں کے عمل کو تیز کرنے جبکہ مذکورہ اضلاع میں ایلیٹ فورس کے قیام اور ان کی جدید طرز پر تربیت کے عمل کو بھی تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں ضم اضلاع میں پولیس فورس کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے درکار فنڈز ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔ اجلاس میں ملاکنڈ لیویز کو پولیس فورس میں باضابطہ طور پر ضم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گی جو معاملے کاقانونی اورتکنیکی پہلوو ¿ں سے جائزہ لیکر سفارشات پیش کرے گی ۔ٹاسک فورس اجلاس میں غیر مجاز افراد کے ساتھ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ متعلقہ حکام کو ایسے تمام پولیس اہلکاروں کی فہرست تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مزید برآں، اجلاس میں صوبے کی سطح پر ایک ہائی سیکیورٹی جیل تعمیر کرنے کا بھی اصولی فیصلہ کیا گیا ۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں سیف سیٹی پراجیکٹ اورفرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام پر کام تیز کرنے کے لئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی ۔ نو قائم شدہ ضلع جنوبی وزیرستان (اپر) میں ضلعی انتظامیہ اور تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے درکار عملے کی تعیناتی کے لئے آسامیاں تخلیق کرنے اور وہاںعملے کی تعیناتی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ۔ اس کے علاوہ ضلع جنوبی وزیرستان ، شمالی وزیرستان اور اورکرزئی میں ججوں اور دیگر عدالتی عملے کی منتقلی کا معاملہ پشاور ہائی کورٹ کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ بھی ہوا۔ اجلاس میں ضم اضلاع میں لینڈ سیٹلمنٹ کے منصوبے پر بھی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ متعلقہ حکام کو ان اضلاع میں قبائل کے درمیان زمین کے تنازعات کے پر امن حل کے لئے قبائلی عمائدین کی مشاورت سے قابل عمل تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ۔ اجلاس کو ضم اضلاع کی معاشی بحالی کے لئے مجوزہ اکنامک ڈویلپمنٹ پلان پر بریفنگ دی گئی اور فیصلہ ہوا کہ مذکورہ اضلاع کے لئے قائم سٹیئرنگ کمیٹی مجوزہ معاشی ترقیاتی پلان کو حتمی شکل دیکر منظوری کے لئے پیش کرے گی ۔ علاوہ ازیں ضم اضلاع میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے ہسپتالوں کے معاہدوں کے تجدید پر بھی اتفاق کیا گیا ۔ ٹاسک فورس اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاگیا کہ ضم اضلاع میں تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لئے ایجوکیشن پلان تیار کیا گیا ہے جو ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی ٹاسک فورس برائے ضم اضلاع کا اجلاس ہر دوماہ بعد باقاعدگی سے منعقد کیا جائے گا۔ نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی حکومت کی اہم ترجیح ہے اور ان علاقوں کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لئے خصوصی توجہ اور اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع میں امن و امان کا قیام نگران حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور اس مقصد کے لئے تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوںپر فراہم کئے جائےں گے۔ محمد اعظم خان نے ضم اضلاع میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت سیکیورٹی فورسز کے اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ صوبائی حکومت کی زیادہ تر آمدن کا دارومدار وفاقی محصولات پر ہے ، وفاق سے صوبے کے شیئرز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے صوبہ مالی مسائل سے دوچار ہے ۔ اس صورتحال میں ضم اضلاع میں ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہورہا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کے لئے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور یہ کوششیں آئندہ بھی جاری رہیں گی۔