News Details

12/12/2023

خیبر پختونخوا کابینہ کا17 واں اجلاس

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ نگران صوبائی حکومت اپنی مختصر مدت میں صوبے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے پر عزم ہے اور اس مقصد کے لئے بہت جلد خوشحال خیبرپختونخوا کے نام سے ایک پروگرام کا اجراء کردیا جائے گا جس کے تحت صوبے کے مالی مسائل کو ٹھیک کرنے، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے، بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنانے، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، عوامی خدمات کے نظام کو عوامی توقعات کے مطابق بنانے اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ قلیل المدتی اقدامات پر فی الفور عملدرآمد کیا جائے گا جبکہ طویل المدتی اقدامات آنے والی منتخب حکومت کے لئے تجویز کئے جائیں گے۔ اس طرح آنے والی حکومت کے لئے ایک روڈ میپ فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کا تسلسل جاری رکھ سکے۔ ان خیالات کا اظہاروزیر اعلیٰ نے پیر کے روز نگران کابینہ کے 17 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں نگران صوبائی کا بینہ کے اراکین،چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے خوشحال خیبر پختونخوا پروگرام کی تیاری میں چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ چیف سیکرٹری اور ان کی ٹیم نے مختصر وقت میں ایک بہت ہی اچھا اور قابل عمل پروگرام تیار کیا ہے، جس پر عملدرآمد کرکے صوبے کے عوام کی بہتر انداز میں خدمت ہوگی۔ انہوں نے تمام متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ اس پروگرام پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور صوبے کے عوام کی بھلائی کے کام میں اپنا حصہ ڈالیں، یہ اللہ کی مخلوق کی بھلائی کا کام ہے جس کا اجر اللہ دنیا اور آخرت میں دے گا۔ جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس تھوڑا وقت ہے لیکن ہم ایک اچھی شروعات کی بنیاد رکھ رہے ہیں اور اگر نیت اور جذبہ نیک ہو تو ہم تھوڑے سے وقت میں بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ خوشحال پختونخوا پروگرام کی چیدہ چیدہ خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و امان اور مالی صورتحال کی بہتری اس پروگرام کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے، اس کے علاوہ گورننس کو بہتر بنانے اور عوامی خدمات کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے گی جبکہ نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار حاصل کرنے کے قابل بنانے کے لئے انٹرنیشنل مارکیٹ کی ڈیمانڈز کے مطابق آئی ٹی بیسڈ کورسز کرائے جائیں گے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکیں اور اپنے لئے روزگار کے مواقع پیدا کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت اگلے ایک سال میں پانچ لاکھ تک نوجوانوں کو روزگار کے لئے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔صوبائی کابینہ نے مالی سال2023-24کے دوران سکول جانے والے بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کیلئے نان اے ڈی پی کے تحت 218.7 ملین روپے لاگت پر مشتمل سکیم کی منظوری دی اور ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ کیلئے جب بھی امدادی ایجنسیوں کی مدد سے اس طرح کا کوئی پروگرام بنایا جائے تو اس میں صوبائی حکومت پرمستقبل میں پڑنے والے بوجھ کا اندازہ بھی لگایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی کابینہ نے فارسٹ ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر کی خالی اسامی کو پر کرنے کے لئے احسان اللہ (پی سی ایس ای جی بی ایس-20) کی تعیناتی کی منظوری دی۔ تاہم اس حوالے سے اعلامیے کا اجراء الیکشن کمیشن آف پاکستان کی این او سی سے مشروط ہو گا۔کابینہ نے تحصیل شرینگل ضلع دیر اپر میں جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لئے 4 کنال سرکاری اراضی اس شرط کے ساتھ عدلیہ کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی کہ اس کے ساتھ ریونیو عدالتیں بھی بنائی جائیں گی تاکہ عوام کو ایک ہی جگہ سہولتیں میسر ہوں۔ کابینہ نے یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ کے لئے جس جگہ بھی جوڈیشل عدالتیں بنائی جائیں وہاں پر ریونیو اور انتظامی عدالتوں کی عمارتیں بھی بنائی جائیں تاکہ عوام اور وکلاء کو مختلف عدالتوں میں جانے میں آسانی ہو۔ صوبائی حکومت نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے تحت سرکاری عمارات اور دفاتر کی مرمت اور بحالی پر عائد پابندی ہٹانے کی منظوری بھی دی۔اجلاس میں مالاکنڈ لیویز کو پولیس میں شامل کرنے کے معاملے پر مختلف رپورٹس کا جائزہ لیا گیا۔چونکہ یہ معاملہ قانون سازی کے ذریعے حل ہو سکتا ہے اور اس میں بہت سے پیچیدہ اور دور رس قانونی،سیاسی اورمالی امور شامل ہیں اسی لیئے اس کا فیصلہ آئندہ آنے والی منتخب حکومت تک موخر کر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔کابینہ نے بزنس رولز 1985 کے رول 19 کے تحت زینت بیگم کی 100کنال اراضی جو چار سدہ پنیرک میں واقع ہے کو کورٹ آف وارڈ سے ریلیز کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی کہ درخواست گزار خاتون کو ڈپٹی کمشنر چارسدہ مذکورہ اراضی کی رقوم کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ اسے کوئی بھی اس کے حق سے محروم نہ کر سکے۔خیبر پختون خوا کابینہ نے باچا خان میڈیکل کالج مردان کے لیے مختص 1000 کنال اراضی اپنے مالکان کو واپس کرنے کی منظوری دی۔ یہ اراضی 2009 میں باچا خان میڈیکل کالج کو وسعت دینے کی غرض سے حاصل کی گئی تھی لیکن مختلف مقدمات کے نتیجے میں اس اراضی کی قیمت میں کافی اضافہ ہوگیا تھا اور موجودہ اراضی میں متعلقہ یونیورسٹی احسن انداز میں چلائی جا رہی ہے۔کابینہ نے محکمہ صحت کے تین افسران کی میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹس میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کی منظوری بھی دے دی۔ گریڈ 19 کی ڈاکٹر زاہدہ پروین اور ڈاکٹر نصرت بیگم حیات آباد میڈیکل کمپلیکس جبکہ ڈاکٹر جمال بہادر لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں تین سالوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر کام کرینگی۔ صوبائی کابینہ نے ویمن اینڈ چلڈرن لیاقت میموریل ٹیچنگ ہاسپٹل کوہاٹ کی تعمیر نو پر خرچ ہونے والی اضافی لاگت کی منظوری دے دی۔ نظرثانی شدہ پی سی ون کے تحت تعمیر نو کی لاگت 1633 ملین سے بڑھ کر 2071ملین روپے ہو گئی ہے۔ اس فیصلے سے مذکورہ ہسپتال کا سالہا سال سے التوا میں پڑے منصوبے کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ صوبائی کابینہ نے اپنے اجلاس میں مالی سال2023-24 کے لئے ایف سی پی ایس پارٹ II ٹر ینی میڈیکل آفیسرکی 158 اضافی آسامیوں کے لئے وظائف کی منظوری دی۔ جن پر 178 ملین روپے کا خرچہ آئے گا۔ یاد رہے کہ مذکورہ آسامیوں کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ ٹی ایم آوز سپیشلائزیشن نہیں کر سکتے تھے۔صوبائی کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے تحت تین سالوں کے لیے روڈ ٹرانسپورٹ بورڈ کی تشکیل نو کی منظوری دی۔کابینہ نے محکمہ ٹرانسپورٹ کونجی شعبہ سے کسی ایک مزید ممبر کا اضافہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ صوبائی کابینہ نے مقامی طور پر اگائی جانے والی سبزیوں کے بیجوں کے پیدا واری نظام میں بہتری لانے کے لئے اوکاڑہ سیڈ کمپنی سے مفاہمتی یادداشت کے ڈرافٹ اور سیڈ انڈسٹری ایسوسی ایشن کی مشاورت سے نجی شعبے کی کمپنیوں کو سازگار ماحول اور پرکشش مراعات دینے، تحقیقاتی اداروں کے ساتھ روابط قائم کرنے، جدید ٹیکنالوجی کے حصول اور پالیسی پر عمل درآمد کی خاطر مفاہمتی یاداشت کے لئے محکمہ زراعت کو اجازت دے دی۔ صوبائی کابینہ نے مفت (ٹیکسٹ بک) درسی کتب کی طباعت و اشاعت پر اخراجات میں کمی لانے کے لئے سفارشات کی منظوری دی۔ سفارشات پر عمل درآمد سے صوبائی خزانے پر بوجھ میں کمی آئے گی۔ تاہم درسی کتب کے لئے مالی سال2023-24 کے لئے مختص بجٹ کو برقرار رکھا جائے گاساتھ ہی کابینہ نے ٹیکس بک بورڈ کو آئندہ سال کے لئے درسی کتب کی طباعت کے لئے درکار فنڈز کی بھی منظوری دی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ تعلیم طلبہ میں سافٹ بکس کی تقسیم کے طریقہ کار و امکانات کا بھی جائزہ لے تاکہ اگر ممکن ہو تو طلبہ کو کم سے کم لاگت پر کتابیں فراہم کی جاسکیں۔اس موقع پر کابینہ نے پولیس پبلک سکول کے اساتذہ کے بقایا جات کی ادائیگی کی منظوری دے دی اورکابینہ نے پہلے سے دیئے ہوئے فیصلے کے ابہام کو دور کرتے ہوئے قرار دیا کہ مذکورہ کمیٹی کی شفارشات کی روشنی میں جن اساتذہ اور سٹاف کے جو واجبات بنتے ہیں وہ جلد ہی ادا کر دیئے جائیں۔یا د رہے کہ مذکورہ ملازمین کا یہ مسئلہ گزشتہ 25 سا ل سے مختلف عدالتوں بشمول سپریم کورٹ کے زیر التواتھا ساتھ ہی کابینہ نے ضم اضلاع میں گورنر ماڈل سکولز کے اساتذہ کی دس ماہ سے رکی ہوئی تنخوہوں کی ادائیگی کے لیئے درکار فنڈز کی منظوری دے دی جس کے نتیجے میں تنخواہوں کی ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔ مذکورہ بالا دونوں فیصلوں کے ضمن میں کابینہ نے ہدایت کی کہ کابینہ کے منٹس کے اجراء کا انتظار نہ کیا جائے اور اساتذہ کو ان کے واجبات جلد از جلد ادا کر دئے جائیں۔ <><><><><><><>