News Details

23/04/2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ کسی کے منہ سے صوبے کے عوام کے لئے بجلی چور کا لفظ برداشت نہیں کریں گے، صوبے کے عوام چور نہیں بلکہ واپڈا اور واپڈا والے چور ہیں جو لوگوں کو بجلی چوری کرنے پر مجبور کرتے ہیں،

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ کسی کے منہ سے صوبے کے عوام کے لئے بجلی چور کا لفظ برداشت نہیں کریں گے، صوبے کے عوام چور نہیں بلکہ واپڈا اور واپڈا والے چور ہیں جو لوگوں کو بجلی چوری کرنے پر مجبور کرتے ہیں، وفاقی حکومت ایک طرف صوبے میں بجلی چوری روکنے کےلئے خط لکھ رہی ہے تو دوسری طرف واپڈا کی طرف سے صوبے کے لوگوں پر ایف آئی آرز درج کی جارہی ہیں۔ اگر وفاقی حکومت صوبے میں بجلی کے معاملات درست کرنے میں سنجیدہ ہے تو ہم بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہیں لیکن یہ کسی صورت قبول نہیں ، ہمارے لوگوں کو بے جا تنگ کیا جائے۔ صوبے میں بجلی کا جو بھی خسارہ ہوگا میں اس کی ذمہ داری لینے کےلئے تیار ہوں ، وفاق کے ذمے بجلی کی مد میں ہمارے 1510 ارب روپے بقایا جات ہیں، وفاق ان بقایاجات کی بات کبھی نہیں کرتا اور صرف ہمارے صوبے کے لوگوں کو چور چور کہنے پر لگا ہے جو کسی صورت قبول نہیں۔ وفاقی حکومت کو بجلی کے بقایاجات کی ادائیگی کے معاملے پر بات چیت کرنے کی کئی بار پیش کش کی ہے ، یہ بقایاجات ہمارے صوبے کے عوام کا حق ہے اور یہ حق ہم ہر صورت لے کر رہیں گے ، اگر میں صوبے کا حق نہیں لے سکا تو مجھے اس کرسی پر بیٹھنے کا کوئی شوق نہیں ۔ میں نے وفاق کو صوبے میں بجلی کے لاسز کے لئے ان بقایاجات سے کٹوتی کرنے کی بھی آفر کی ہے۔بجلی کے حوالے سے صوبے میں اگر کوئی غیر قانونی کام ہورہا ہے تو ہم اس کو روکنے کے لئے تیار ہیں لیکن ہمارے لوگوں کو چور کہنا بند کیا جائے ، صوبے کے عوام نے اس ملک کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں یہ ان قربانیوں کی توہین ہے۔ ہم ہر طرح کی بات چیت کےلئے تیار ہیں لیکن اگر کوئی ہمارے ساتھ بدمعاشی کرنا چاہتا ہے تو میں واضح پیغام دیتا ہوں کہ بدمعاشی نہیں چلے گی اور نہ ہم کسی کی بدمعاشی برداشت کریں گے۔ وہ پیر کے روز وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ملک میں حالیہ ضمنی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں ٹرن آو ¿ٹ عام ا نتخابات کی نسبت 50 فیصد سے بھی کم ہوتا ہے ، پنجاب میں حالیہ انتخابات میں 8 فروری کے انتخابات سے بھی زیادہ دھاندلی ہوئی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں ضمنی انتخابات مکمل طور پر صاف وشفاف ہوئے ہیں، صوبائی حکومت نے ان انتخابات میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی اور ان انتخابات میں عوام نے جس کو بھی اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے ہم اسے مبارکباد دیتے ہیں اور عوام کی رائے کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہیں اور یہی عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کا وژن ہے۔ سینٹ الیکشن کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ سینٹ کا ایوان مکمل نہیں کیونکہ ایک صوبے میں سینٹ کے انتخابات ہی نہیں ہوئے ہیں ۔ مخصوص نشستوں سے متعلق علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کو دوسری پارٹیوں میں بانٹنا غیر آئینی اور غیر قانونی کام ہے اور پی ٹی آئی کے حق پر ڈاکہ ہے، ہم اپنا حق واپس لینے کےلئے ہر قانونی، آئینی اور سیاسی راستہ اپنائیں گے اور اپنا حق لے کر رہیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر اس سلسلے میں ایکسپوز ہواہے اور مزید ایکسپوز ہو رہا ہے ۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر جو ممبران نوٹیفائی ہوئے ہیں وہ غیر قانونی ہیں۔ ان سے حلف لینے کے معاملے پر ہم نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے کیسز اور صحت کے ایشو ز پر علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ان کی صحت کو خطرات ہیں جس پر ہمیں تشویش ہے ہم نے پنجاب کو بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کےلئے خط لکھا ہے جسے مسترد کیا گیا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم تمام معاملات پر مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کےلئے تیار ہیں ، ہمارے ساتھ جو زیادتیاں ہو رہی ہیں ان کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے اور ملک و قوم کے مفاد میں آئین اور قانون پر عمل کیا جائے، آئین کا تحفظ ہمارا فرض ہے، اگر غیر آئینی اور غیر قانونی کاموں کا سلسلہ جاری رہا تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے، میں بحیثیت وزیراعلیٰ تمام صوبوں میں ریلیوں اور احتجاجی جلسوں میں شرکت کروں گا۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ وفاق ہمیں فنڈز دیتا اورنہ ہمیں ہماری مرضی کے افسران دیتا ہے اور نہ حقوق دیتا ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو میں 18 ویں آئینی ترمیم کے تحت اپنے اختیارات کا بھر پور استعمال کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبے کو کئی عرصے سے امن و امان کا سنجیدہ مسئلہ درپیش ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صوبے کو بہت زیادہ جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ہمارےے پولیس اور سیکیورٹی فورسز سینہ تان کر دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ ملک میں پائیدار امن کے لئے سب کو مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔ <><><><><><>